امریکی معروف صحافی سیمور ہرش کا ایران کے خلاف واشنگٹن کی نئی سازش کا انکشاف

امریکی معروف صحافی سیمور ہرش نے واشنگٹن کی جانب سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ایران کے خلاف تعاون کے ایک نئے منصوبے کو بے نقاب کیا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: بین الاقوامی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق امریکی معروف صحافی سیمور ہرش نے واشنگٹن کی جانب سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ایران کے خلاف تعاون کے ایک نئے منصوبے کو بے نقاب کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی “تاس” کے مطابق، ہرش نے اپنی ذاتی ویب سائٹ “سب اسٹیک”substack پر ایک مضمون میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:

“ایک قابلِ اعتماد اسرائیلی ذریعے نے مجھے بتایا کہ ان مذاکرات میں ایک نیا عنصر شامل کیا گیا ہے، یعنی سعودی عرب اور اس کے مالی وسائل کی غزہ کی تعمیرِ نو میں طویل مدتی شمولیت۔”

اس ویب سائٹ کے مطابق، انہوں نے دو ریاستی حل پر بھی بات کی اور کہا:
“ایک پرانا، غیر مؤثر عنصر جو اسرائیلی سیاسی قیادت کی رائے کے خلاف ہے، وہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے الگ سیاسی قیادت کی درخواست ہے، جو کہ دو ریاستی حل ہے، جسے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے ساتھی طویل عرصے سے مسترد کرتے آرہے ہیں۔”

سیمور ہرش نے مزید دعویٰ کیا کہ امریکہ نے سعودی حکام کو غزہ کی تعمیرِ نو کے اخراجات برداشت کرنے کے بدلے میں اپنی فوجی اور دفاعی شراکت داری میں اضافے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے لکھا:
“ایک اسرائیلی ذریعے نے مجھے بتایا کہ سعودی حکومت کو ان کی حمایت اور مالی معاونت کے بدلے میں امریکہ کی طرف سے ایک وسیع فوجی معاہدے کی پیشکش کی جائے گی، جو سعودی عرب کو اپنے جوہری دفاعی چھتری (تحفظی خطے) میں شامل کرے گا، اگر ایران… جوہری بم حاصل کرنے کی کوشش کرے۔”

امریکی صحافی نے مزید کہا کہ ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہرش نے کہا:
“اسرائیل اور واشنگٹن میں یہ خوف برقرار ہے کہ ایران (جو یورینیم کو ہتھیاروں کے معیار تک افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے) اس قسم کا فیصلہ لے سکتا ہے۔ اگرچہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران اس وقت یا مستقبل قریب میں بم بنانے کی خواہش یا صلاحیت رکھتا ہے، لیکن یہ حقیقت مسلسل امریکہ، اس کے اتحادیوں، اور امریکی مین اسٹریم میڈیا کی طرف سے نظر انداز کی گئی ہے۔”
سیمور ہرش نے اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اس پیشکش کے پیکج میں ایک اور شرط بھی شامل ہے، جس کے تحت سعودی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی خطے میں بمباری، بشمول شام میں فوجی اہداف کے خلاف کارروائیوں کو نظر انداز کریں اور اسرائیل کو سعودی سرحدوں کے اندر ایک ہوائی اڈے تک رسائی فراہم کریں تاکہ ایران کو نشانہ بنانا آسان ہو جائے۔
تاہم، تجربہ کار امریکی صحافی نے اس بات پر زور دیا کہ “ان میں سے کوئی بھی بات شاید عمل میں نہ آئے اور غالباً ایسا نہیں ہوگا”، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کی جنگ کے خاتمے کے بعد، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، غزہ کی جنگ کے آغاز سے اب تک، اسرائیلی فوج نے 45,129 فلسطینیوں کو شہید اور 107,338 کو زخمی کیا ہے۔