فاران تجزیاتی ویب سائٹ: صیہونی حکومت کے میڈیا نے یمن کے میزائلوں کے خلاف تل ابیب کی ناکامی کو ایک اسٹریٹجک خطرہ قرار دیتے ہوئے اس شکست کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔
مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، صیہونی حکومت کے فضائی دفاعی نظام کی جانب سے یمن کی مسلح افواج کی طرف سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں ناکامی حالیہ گھنٹوں میں علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا کے لیے ایک اہم موضوع بن چکی ہے۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ صیہونی حکومت کے “آرو” اور دیگر دفاعی نظام ہفتے کی صبح یمنی “فلسطین 2” بیلسٹک میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے، اور یہ میزائل تل ابیب کے قریب یافا کے علاقے میں گرے۔
دو دن قبل بھی یمنی افواج کے دو زمین سے زمین تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل تل ابیب کے قریب فائر کیے گئے تھے، جن کے نتیجے میں 20 افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 100 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا۔
الجزیرہ مزید لکھتا ہے کہ یہ دسمبر میں نواں موقع ہے جب یمن کی مسلح افواج نے مقبوضہ علاقوں پر اپنے بیلسٹک میزائل اور ڈرون داغے، اور پچھلے 5 دنوں میں تیسری بار ایسا ہوا کہ مقبوضہ علاقوں کے مرکز اور تل ابیب میں خطرے کے سائرن بجائے گئے، جس سے 20 لاکھ سے زائد صیہونی شہری پناہ گاہوں کی طرف بھاگے۔
یمنی میزائلوں کو روکنے میں تل ابیب کی ناکامی
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یمنی افواج اب تک 201 سے زیادہ میزائل اور 170 ڈرون مقبوضہ علاقوں پر داغ چکی ہیں۔ اگرچہ صیہونی فوج ان حملوں کی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کرتی ہے، لیکن زمینی حقائق ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
تل ابیب کے دفاعی نظاموں کی ناکامی نے اسرائیلی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی کی کمزوری کو ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس سروس “امان” اب یمن میں میزائل لانچنگ پلیٹ فارمز کی شناخت کے لیے اپنی معلومات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہفتے کے روز صیہونی دفاعی نظام نے یمن کے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے درجنوں میزائل داغے، لیکن وہ انہیں تباہ کرنے میں ناکام رہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یمن صیہونی حکومت کے لیے ایک اسٹریٹجک خطرہ بن چکا ہے، اور صیہونی ماہرین کے مطابق تل ابیب اس خطرے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
الجزیرہ نے صیہونی حکومت کے اعلیٰ تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل اس ناکامی کو عوام سے چھپانے کی کوشش کر رہا ہے، اور ہمیشہ دعویٰ کرتا ہے کہ زخمی ہونے والے افراد میزائلوں کے ٹکڑوں کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
“جزوی روک تھام” کا تصور بھی مشکوک
صیہونی ماہرین نے یمنی میزائلوں کے خلاف “جزوی روک تھام” کے تصور پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی فضائی دفاعی کمانڈر زفیکا حایمویچ نے کہا:> “اگر میزائل کا وار ہیڈ (جو دھماکہ خیز مواد پر مشتمل ہوتا ہے) بغیر تباہ ہوئے اپنے راستے پر جاری رہے تو اسے جزوی روک تھام نہیں کہا جا سکتا، بلکہ یہ نظام کی مکمل ناکامی ہے۔”
اسٹریٹجک خطرات
ایک اور تجزیہ کار ران بن یشای نے اس ناکامی کو اسرائیلی دفاعی نظام کی خراب کارکردگی کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے ایٹمی وار ہیڈ تیار کر لیے تو یہ خطرہ کئی گنا بڑھ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمنی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں ناکامی اسرائیل کے دفاعی نظاموں کی خرابی کی عکاسی کرتی ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کو اس وقت غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔ https://www.mehrnews.com/news/6323938/%D8%A7%D8%AA
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں