فاران: واٹس ایپ کے ایک سرکاری عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی “پاراگون سلوشنز” (Paragon Solutions) نے اس پلیٹ فارم کے درجنوں صارفین، بشمول صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی جاسوسی کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی فارس نے رائٹرز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ میٹا کی ملکیت والے میسجنگ سروس واٹس ایپ کے ایک سرکاری نمائندے نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی پاراگون سلوشنز نے درجنوں صارفین، بشمول صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی نگرانی کی۔
اس اہلکار نے جمعہ کے روز بتایا کہ واٹس ایپ نے سائبر حملے کے بعد پاراگون کو باضابطہ طور پر ایک خط ارسال کیا، جس میں ان کی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تاہم، اس عہدیدار نے یہ وضاحت کرنے سے انکار کر دیا کہ واٹس ایپ نے کس طرح اس حملے کی ذمہ داری پاراگون پر عائد کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صنعتی شراکت داروں کو اس معاملے سے آگاہ کر دیا گیا ہے، لیکن مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے ایف بی آئی سے بھی رابطہ کیا گیا، تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
ماہرین: اسرائیلی جاسوسی حملہ “زیرو-کلک اٹیک” تھا
ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ یہ حملہ “زیرو-کلک اٹیک” (Zero-Click Attack) تھا، یعنی ہدف بنائے گئے افراد کو کسی بھی بدنیتی پر مبنی لنک پر کلک کرنے کی ضرورت نہیں تھی، اور ان کے آلات خود بخود متاثر ہو گئے۔
واٹس ایپ نے ان صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی جائے وقوع ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے، جنہیں اس حملے کا نشانہ بنایا گیا، بشمول اس سوال کے کہ آیا یہ افراد امریکہ میں موجود تھے یا نہیں۔
جاسوس سافٹ ویئر سے موبائل فون پر مکمل کنٹرول
سِٹیزن لیب کے محقق جان اسکاٹ-ریلیٹن نے کہا کہ واٹس ایپ صارفین پر پاراگون کے جاسوس سافٹ ویئر کے حملے کا انکشاف اس بات کی یاد دہانی ہے کہ “مزدور جاسوسی سافٹ ویئر کی صنعت مسلسل پھیل رہی ہے، اور اس کے ساتھ ہی بدعنوانیوں اور ناجائز استعمال کے وہی پرانے نمونے دہرائے جا رہے ہیں۔”
پاراگون کا یہ جاسوس سافٹ ویئر “گرافائٹ” (Graphite) کے نام سے جانا جاتا ہے، اور اس کی خصوصیات اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر پگاسس (Pegasus) سے ملتی جلتی ہیں۔ اگر کوئی فون اس میل ویئر سے متاثر ہو جائے تو حملہ آور کو مکمل کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے، جس کے ذریعے وہ متاثرہ فون کے پیغامات، کالز، مقام، یہاں تک کہ کیمرہ اور مائیکروفون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ واٹس ایپ اور سیگنل جیسے اینکرپٹڈ میسجنگ ایپس کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات کو بھی پڑھ سکتا ہے۔
اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کا پرانا ریکارڈ
یہ پہلا موقع نہیں جب واٹس ایپ کو اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ 2019 میں بھی واٹس ایپ نے انکشاف کیا تھا کہ پگاسس ہزاروں موبائل فونز میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ سافٹ ویئر اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ (NSO Group) کا بنایا ہوا ہے اور صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی شخصیات کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
پگاسس کے بارے میں پہلا انکشاف 2016 میں سامنے آیا، جبکہ 2021 میں بین الاقوامی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اسے دنیا بھر میں 50,000 سے زائد افراد کے خلاف استعمال کیا گیا، جن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی نژاد صحافی جمال خاشقجی بھی شامل تھے۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں