کون سے ممالک فلسطینی جلاوطنوں کی میزبانی کریں گے؟
فاران: اسلامی تحریک مزاحمت حماس میں شہداء اور قیدیوں کے دفتر کے میڈیا اہلکار ناہد الفاخوری نے ان فلسطینی قیدیوں کی مستقبل کے بارے میں بتایا ہےا جنہیں حال ہی میں قابض اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا تھا اور انہیں جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی علاقوں سے باہر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
الفاخوری جو اس وقت قیدیوں کی فائل کی پیروی کے لیے قاہرہ میں ہیں نے پریس بیانات میں کہا کہ “79 رہائی پانے والے قیدی جنہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، وہ مصر پہنچ گئے ہیں۔ ان میں سے کچھ مصری سرزمین کے اندر ہی قیام کریں گے، جبکہ حتمی تعداد کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔
میڈیا اہلکار نے وضاحت کی کہ رہائی پانے والے قیدیوں کو دوسرے ممالک میں وصول کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، کیونکہ ان میں سے 15 کل آج منگل کو ترکی پہنچیں گے، جب کہ 15 دیگر بعد میں پاکستان پہنچیں گے۔
الفاخوری نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ حماس اب بھی باقی ممالک کی جانب سے رہائی پانے والے قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے واضح موقف کا انتظار کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ “الجزائر نے ایک مخصوص دھڑے سے متعدد قیدیوں کو وصول کرنے کی ابتدائی منظوری کا اظہار کیا ہے، جب کہ تیونس رہائی پانے والے کسی بھی قیدی کو وصول کرنے سے انکار کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ جن سابق اسیران کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا وہ دو گروپوں میں مصر پہنچے تھے۔ پہلے میں 72 سابق قید اور دوسرے میں 7 شامل تھے۔
قابض افواج نے ایک اردنی قیدی کے علاوہ مغربی کنارے کی گورنری سے متعدد دیگر قیدیوں کو بھی غزہ کی پٹی میں بھیج دیا۔
قابل ذکر ہے کہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو نافذ ہوا تھا اور اس میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے زیر حراست 33 قیدیوں کی رہائی کے بدلے 1700 سے زائد قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی ہے۔
تبصرہ کریں