امریکہ سرمایہ کاری کے لیے خوفناک جگہ

معروف امریکی ماہرِ معیشت نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے امریکہ میں مہنگائی کے ساتھ اقتصادی جمود  پید ا ہوگا، جس سے یہ ملک سرمایہ کاری کے لیے ایک خوفناک مقام بن چکا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: معروف امریکی ماہرِ معیشت نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے امریکہ میں مہنگائی کے ساتھ اقتصادی جمود  پید ا ہوگا، جس سے یہ ملک سرمایہ کاری کے لیے ایک خوفناک مقام بن چکا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، نوبل انعام یافتہ ماہرِ اقتصادیات جوزف استیگلیتز نے برطانوی اخبار گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے امریکہ کو بدترین معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یعنی ایک ایسی معیشت جو نہ صرف جمود کا شکار ہوگی بلکہ مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سال کے آغاز میں امریکی معیشت کے حوالے سے مثبت توقعات تھیں، لیکن ٹرمپ کی غیر متوقع تجارتی پالیسیوں اور ان کی طرف سے قانون کی حکمرانی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے سرمایہ کاری میں نمایاں کمی آئے گی۔

سرمایہ کاروں کے لیے خطرناک اشارے

استیگلیتز نے کہا کہ ایلون مسک کی جانب سے حکومتی اداروں میں کمی کی کوششیں، جو کانگریس کی منظوری کے بغیر کی جا رہی ہیں، اور ٹرمپ کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی، جیسے کہ ان کا سابقہ دورِ صدارت میں کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ طے شدہ تجارتی معاہدے کو نظر انداز کرنا، سرمایہ کاروں کے لیے منفی پیغام دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا:

“امریکی حکومت نے بے شمار معاہدے کیے ہیں، اور اب ہم انہیں محض پھاڑ رہے ہیں۔ آپ کتنا رسک لینا چاہتے ہیں؟ میرے خیال میں امریکہ سرمایہ کاری کے لیے ایک خوفناک جگہ بن چکا ہے۔ یہ غیر یقینی صورتحال معاشی ترقی کو سست کر دے گی، جبکہ دوسری طرف ٹرمپ کے تجارتی محصولات (ٹیرف) اور دیگر ممالک کی جوابی کارروائیاں مہنگائی میں اضافہ کریں گی۔”

مہنگائی اور شرحِ سود میں اضافے کا امکان

استیگلیتز نے خبردار کیا کہ فیڈرل ریزرو (امریکہ کا مرکزی بینک) ٹرمپ کی پالیسیوں کے مہنگائی پر اثرات کو لے کر واضح طور پر فکرمند ہے، جو شرحِ سود میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً تمام ماہرینِ معیشت اس بات پر متفق ہیں کہ ٹیرف سے قیمتیں بڑھیں گی۔ اگرچہ شرحِ مبادلہ (ایکسچینج ریٹ) میں اضافے سے مہنگائی کے اثرات کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ اضافہ اتنا زیادہ نہیں ہوگا کہ تجارتی محصولات (ٹیرف) کے اثرات کو مکمل طور پر ختم کر سکے۔

ٹرمپ امریکی معیشت کو تباہ کر رہے ہیں

استیگلیتز نے کہا:

“میں باآسانی ایک ایسا منظرنامہ دیکھ سکتا ہوں جس میں ہم  معاشی جمود کے ساتھ مہنگائی کا شکار ہو جائیں گے۔ یعنی ایک کمزور معیشت اور بلند مہنگائی۔ میں ایسا کوئی منظرنامہ نہیں دیکھتا جس میں امریکی معیشت واقعی مضبوط ہو۔ کیونکہ عالمی معیشت ٹرمپ کی پالیسیوں سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔”

امریکی حکومت کے قرضوں اور عالمی منڈیوں پر اثرات

استیگلیتز نے کہا کہ امریکی وزیر خزانہ اسکات بسنت نے اعلان کیا ہے کہ حکومت 10 سالہ خزانے کے بانڈز (ٹریژری بونڈز) کی واپسی پر دی جانے والی شرحِ منافع کو کم کرنا چاہتی ہے، جو عالمی مالیاتی منڈیوں پر اثر انداز ہوگا۔ کم منافع کا مطلب ہوگا کہ امریکی حکومت کے لیے قرض لینا سستا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا:

“ٹرمپ کی پالیسیوں کا واحد ممکنہ نتیجہ امریکی معیشت کی تباہی ہے۔ تجارتی محصولات سے پیدا ہونے والی مہنگائی معیشت کو غلط سمت میں لے جا رہی ہے۔ بسنت کی کوششیں امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔ اگر وہ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کی حمایت جاری رکھتا ہے، تو یہ صرف شرحِ سود کو کم کرنے میں مدد دے گا، لیکن اس کے ساتھ ہی معیشت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔”

سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی تشویش

گارڈین کے مطابق، دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث سرمایہ کاروں نے فیڈرل ریزرو سے شرحِ سود میں کمی کی امیدیں کم کر دی ہیں، کیونکہ عالمی تجارتی جنگ کے ممکنہ اثرات پر خدشات بڑھ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ جوزف استیگلیتز کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر اور سابق عالمی بینک کے ماہرِ اقتصادیات ہیں، اور وہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور میں کونسل آف اکنامک ایڈوائزرز کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔