رائٹرز: سید حسن نصراللہ کے تشییع جنازے کا مقصد حزب اللہ کی طاقت کا مظاہرہ تھا
فاران: فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ کے مطابق؛ روئٹرز نے بیروت میں شہید سید حسن نصر اللہ کی نماز جنازہ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اتوار کے روز دسیوں ہزار افراد نے حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شرکت کی، جنہیں اسرائیل نے پانچ ماہ قبل قتل کر دیا تھا۔
روئٹرز نے مزید لکھا ہے کہ 55 ہزار سے زائد لوگوں کی گنجائش والے کمیل شمعون اسٹیڈیم کی نشستیں تقریب شروع ہونے سے پہلے ہی بھر چکی تھیں۔
تقریب میں موجود ایک لبنانی حسن نصرالدین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’ہو سکتا ہے ہم نے ایک عظیم انسان کو کھو دیا ہو، لیکن ہم نے مزاحمت کی اقدار کو نہیں کھویا‘‘۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سید حسن نصر اللہ اور ان کے جانشین سید ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ لبنانی سرزمین سے اسرائیلی افواج کے انخلاء تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
روئٹرز نے تقریب میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی، شیعہ سیاست دانوں اور فوجی کمانڈروں پر مشتمل ایک عراقی وفد اور یمن کے حوثیوں کے ایک وفد کی موجودگی کا بھی ذکر کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تقریب کے انعقاد کا ایک مقصد گذشتہ ایک سال کے دوران صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ اور حزب اللہ کے بہت سے فوجی کمانڈروں اور رہنماؤں کی شہادت کے بعد حزب اللہ کی طاقت کو ظاہر کرنا تھا۔
الجزیرہ: شدید سردی میں جنازے میں ہزاروں افراد کی شرکت
الجزیرہ نے بھی لمحہ بہ لمحہ تقریب کی کوریج کی، رپورٹ میں بتایا کہ ہزاروں لوگ کمیل شمعون اسٹیڈیم میں سیاہ لباس پہنے اور سید حسن نصر اللہ اور حزب اللہ کے جھنڈے والے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ لبنان اور بیرون ملک سے بہت سے مرد، خواتین اور بچے سخت سردی میں اس تقریب کے مقام پر پہنچے۔
حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار علی دموش نے صحافیوں کو بتایا کہ جنازے میں 65 ممالک سے تقریباً 800 شخصیات اور دنیا بھر سے ہزاروں افراد اور کارکنان نے شرکت کی۔
الجزیرہ کے مطابق یہ تقریب اس وقت منعقد کی گئی تھی جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے تقریب شروع ہونے سے قبل ہی جنوبی لبنان کے علاقوں پر متعدد حملوں میں بمباری کی۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تقریب کے دوران اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے بیروت پر کم اونچائی پر پروازیں کیں، جس سے شیعہ عزاداروں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
تبصرہ کریں