ٹرمپ کی حمایتی چھتری کے زیر سایہ قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں تل ابیب کی بلیک میلنگ

عرب سوسائٹی فار پولیٹیکل سائنس کے سیکرٹری جنرل نے کہا: "صیہونی حکومت ٹرمپ کی پالیسی کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو مسائل کو حل کرنے اور دوسروں کو بلیک میل کرنے کے لئے طاقت کے استعمال پر مبنی ہے۔

فاران: عرب سوسائٹی فار پولیٹیکل سائنس کے سیکرٹری جنرل نے کہا: “صیہونی حکومت ٹرمپ کی پالیسی کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو مسائل کو حل کرنے اور دوسروں کو بلیک میل کرنے کے لئے طاقت کے استعمال پر مبنی ہے۔

العالم نیوز نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں حسن الاشمر نے کہا: “صیہونی حکومت ٹرمپ کی حمایت کو فلسطینی فریق کو دھمکی دینے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اگر حماس نے صیہونی قیدیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر نہیں کی تو وہ مختلف قسم کے نئے امریکی ہتھیاروں کے ساتھ غزہ پر دوبارہ حملہ اور قبضہ کر لے گی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ آج صہیونی حکومت کا موقف یقینی طور پر ٹرمپ کی “حمایت کی چھتری” اور خطے کے لئے ان کے نئے وژن پر مبنی ہے۔

الاشمر نے وضاحت کی کہ اس مرحلے پر نیتن یاہو حماس پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیل کی شرائط کو قبول کرے اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر حماس ان شرائط پر مثبت ردعمل ظاہر کرتی ہے تو بھی اسرائیلی ٹرمپ کی چھتری تلے آرام نہیں کریں گے اور پہلے چھ ماہ یا دوسرے نصف یا اگلے سال دوبارہ غزہ کی پٹی میں واپس آ جائیں گے۔

الاشمر نے واضح کیا: “اس حقیقت کی روشنی میں، صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ محاذ آرائی (جنگ کی بحالی) ناگزیر ہے، اور ہم اس وعدے پر بھروسہ نہیں کر سکتے کہ اگر حماس اسرائیل کے مطالبات کا مثبت جواب دیتی ہے، تو یہ مرحلہ اچھی طرح اور پرامن طریقے سے ختم ہو جائے گا۔