انتہاپسند صیہونی وزیر کا غزہ کے خوراک کے گوداموں پر حملے کا مطالبہ
فاران: ایک متنازعہ بیان میں صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے انتہاپسند وزیر نے غزہ کی پٹی میں خوراک کے گوداموں اور بجلی کی تنصیبات پر حملوں کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر عمار بن گویر نے غزہ کی پٹی پر جاری حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے علاقے میں خوراک کے گوداموں اور بجلی کے جنریٹرز کو نشانہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے اعلان کیا کہ حماس کو یرغمالیوں (غزہ میں صیہونی قیدیوں) کو رکھنے میں دلچسپی ہے اور انہیں اسرائیل کے حوالے کرنے کے لیے ہمیں غزہ کا مکمل کنٹرول حاصل کرنا ہوگا۔
بن گویر نے صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی سروس (شین بیت) کے سربراہ رونن بار کے ساتھ اپنے وسیع اختلافات کی بھی اطلاع دی اور ان کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وزیر اعظم کے سلامتی ایجنسی کے نئے سربراہ کے انتخاب کے حق کی حمایت کا اظہار کیا۔
ارنا کے مطابق صیہونی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جس کے دو بنیادی مقاصد حماس تحریک کا خاتمہ اور غزہ سے صیہونی قیدیوں کی واپسی تھی لیکن وہ ان مقاصد کے حصول میں ناکام رہی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس تحریک کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے پر مجبور ہوگئی۔
19 جنوری2025ء, حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے مطابق غزہ کی پٹی میں جنگ بندی قائم کی گئی جس کے مطابق متعدد قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تاہم صیہونی حکومت نے بعد ازاں جنگ بندی مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے سے انکار کر دیا اور جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منگل 19 مارچ 2025 کی صبح غزہ پٹی کے خلاف اپنی فوجی جارحیت دوبارہ شروع کردی۔
تبصرہ کریں