انصار اللہ: صیہونی حکومت کے ہوائی اڈے جہنم میں تبدیل ہو جائیں گے

انصار اللہ سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں صیہونی قابض حکومت کے اندر ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ دریں اثناء صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ اگر یمنی اسرائیل کو نشانہ بنانا جاری رکھتے ہیں تو انہیں دردناک حملے کا سامنا کرنا پڑے گا اور فوج ہر صورت حال کے لئے تیار ہے۔

فاران: انصار اللہ سے وابستہ ذرائع ابلاغ نے ایک ویڈیو شائع کی ہے جس میں صیہونی قابض حکومت کے اندر ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ دریں اثناء صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے اعلان کیا ہے کہ اگر یمنی اسرائیل کو نشانہ بنانا جاری رکھتے ہیں تو انہیں دردناک حملے کا سامنا کرنا پڑے گا اور فوج ہر صورت حال کے لئے تیار ہے۔

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابضین کے فوجی حملوں میں توسیع کے بعد غزہ اور فلسطینی عوام کی حمایت میں یمنی مسلح افواج نے اعلان کیا کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں اہم ہوائی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے اور صیہونی حکومت پر فضائی ناکہ بندی کریں گے۔ مسلح افواج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ہوائی اڈوں کی عکاسی کی گئی ہے جو ان کے میزائلوں کی رینج کے اندر ہوں گے۔

اس سے قبل یمنی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے صیہونی حکومت کے اہم اہداف کے خلاف ڈرونز کے ذریعے دو فوجی کارروائیوں کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔

غزہ کی حمایت میں صنعاء کے پختہ اور ثابت قدم موقف پر اسرائیلی حکام کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔ عبرانی زبان کی خبر رساں ایجنسی نے صیہونی حکومت کے وزیر جنگ یسرائیل کاٹز کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر حوثیوں نے اسرائیل کو نشانہ بنانا جاری رکھا تو انہیں شدید دھچکا لگے گا اور فوج ہر صورت حال کے لیے تیار ہے۔

بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور خلیج عدن میں امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے سے واشنگٹن میں تشویش پائی جاتی ہے اور امریکہ کو یمن کی انصار اللہ تحریک کو روکنے کا راستہ تلاش کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

امریکہ نے عمانی وزارت خارجہ کے توسط سے جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا جس سے یمن پر جارحیت اور فضائی حملوں کو روکا جا سکے گا، جس کے بدلے میں حوثیوں نے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے راستوں کو نشانہ بنانا اور صیہونی حکومت پر حملے کرنا بند کر دیے۔

اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ صیہونی حکومت کے وزیر جنگ ایتمار بن گویر نے کہا ہے کہ یہ سوچنا ایک غلطی ہے کہ ٹرمپ ان کے لیے کام کریں گے اور انہیں خود پر انحصار کرنا چاہیے۔

وقتا فوقتا تل ابیب کو یمنی مسلح افواج کی جانب سے غیر متوقع مناظر اور میزائلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو “تھاڈ”، “ہیٹس” اور “آئرن ڈوم” کے تمام جدید اینٹی میزائل دفاعی نظاموں میں گھسنے اور اپنے اہداف تک درستگی کے ساتھ پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جن میں سے آخری بین گورین ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا اور وہاں فضائی ٹریفک کو روکنا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں دنیا کی بیشتر ایئرلائنز کئی دنوں تک الجھن کا شکار رہیں گیں۔ زیادہ تر بین الاقوامی ایئر لائنز نے یمنی میزائلوں کے نشانہ بننے کے خوف سے تل ابیب کے لیے پروازیں معطل کر دی ہیں۔

برٹش ایئرویز نے گزشتہ روز سے تل ابیب کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں اور آپریٹنگ حالات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ دریں اثناء اسپین کی آئیبیریا ایکسپریس ایئرلائنز نے آج بین گوریون ایئرپورٹ کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔