اسرائیلی سازشیں
فاران: مشاو (mashav) اسرائیل کی وزارت خارجہ کا بین الاقوامی تعاون اور ترقی کا ادارہ ہے۔ مشاو دنیا بھر میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اسرائیلی حکومت کے ترقیاتی اور تعاون کے پروگراموں کی ڈیزائننگ، ہم آہنگی اور ان پر عمل درآمد کا ذمہ دار ہے۔ یہ ترقی پذیر ممالک پر خصوصی طور پر […]
فاران: مشاو (mashav) اسرائیل کی وزارت خارجہ کا بین الاقوامی تعاون اور ترقی کا ادارہ ہے۔ مشاو دنیا بھر میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اسرائیلی حکومت کے ترقیاتی اور تعاون کے پروگراموں کی ڈیزائننگ، ہم آہنگی اور ان پر عمل درآمد کا ذمہ دار ہے۔ یہ ترقی پذیر ممالک پر خصوصی طور پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ اس کے مختلف پروگرام زرعی ترقی، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے شعبوں میں ورکشاپس اور تربیت کے مختلف اقدامات کے ذریعے انجام پاتے ہیں۔ یہ انٹر امریکن ڈویلپمنٹ بینک، آرگنائزیشن آف امریکن سٹیٹس (OAS) اور دیگر ملٹی نیشنل کارپوریشنز جیسے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام، UNESCO اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے ساتھ تعاون میں بھی حصہ لیتا ہے۔ مشاو کے بارے میں مختلف سنسنی خیز انکشافات سامنے آتے ہیں۔ اس ادارے کے کچھ پراجیکٹ کی طرف قارئین کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اسرائیل انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایجنسی (ماشا)
اس وقت ہندوستان، ترکی اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں فعال ہے اور ان ممالک کے انتخاب کی ایک وجہ یہ ہے کہ ان ممالک کے یا تو ایران سے اچھے تعلقات ہیں یا ایران کے پڑوسی ہیں۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ مشاو، ان ممالک میں اپنی سرگرمیوں کے علاوہ، دیگر اسرائیلی اداروں کی موجودگی کی راہ ہموار کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں ان ممالک میں سیاسی اور اقتصادی تعلقات اور تعاملات کو بڑھایا جاتا ہے۔
ہندوستان
اپریل 2015ء میں، مشاو نے تعاون اور علم کی منتقلی کے نام پر ہندوستانی ریاستوں میں سے ایک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔ اس معاہدے پر ایلان فلوس، مشاو کے نائب صدر اور مہاویر سنگھ، پرنسپل سکریٹری، ہریانہ حکومت نے دستخط کیے۔ ہریانہ اسٹیٹ اور ماشاو کے باہمی تعاون میں مختلف عناصر شامل کئے گئے، جیسے جدید ڈیری ٹیکنالوجیز کا متعارف کرانا، صلاحیت سازی کے پروگرام اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا عملی شکل دینا۔ اس تعاون کے ایک حصے کے طور پر، اسرائیلی حکومت مقامی ڈیری سیکٹر کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہریانہ حکومت، ماہرین اور کسانوں کے ساتھ اپنے تجربے اور مہارت کا تبادلہ کرے گی۔
معاہدے کے تحت، ریاست ہریانہ میں کئی ہندوستان-اسرائیل سنٹرس آف ایکسی لینس قائم کیے گئے ہیں، جن میں
* حصار ڈویژن میں ہندوستان-اسرائیل حیوانات کا مرکز
* کارنال ڈویژن میں ہندوستان-اسرائیل سبزیوں کا مرکز
* سرسا ڈویژن میں ہندوستان-اسرائیل پھل اور لیموں کا مرکز
* کروکشیتر ڈویژن میں ہندوستان-اسرائیل شہد کی مکھیوں یعنی بی فارمنگ کا مرکز
* جھجر ڈویژن میں انڈیا-اسرائیل فلوریکلچر سینٹر
اسرائیل نے ہندوستان کے لوگوں میں قانونی حیثیت اور مقبولیت حاصل کرنے اور اپنے لوگوں کی ذہنیت کو بدلنے کے مقصد سے ملک میں زرعی مراکز کے قیام جیسے ترقیاتی اقدامات کو ایجنڈے میں شامل کیا ہے۔ اس کے نتائج غزہ کے عوام کے قتل عام پر صیہونی حکومت کی حمایت میں اس ملک کے عوام کی ریلیوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ ماشاو دوسرے ممالک میں بھی ترقی اور فلاح و بہبود کے نام پر اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل اپنی مقبولیت اور اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے ایسے ان گنت پراجیکٹ انجام دے رہا ہے، دوسری طرف امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے۔ مستقل اور لانگ ٹرم پلاننگ کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ملتا۔
علی واحدی
تبصرہ کریں