صہیونی دشمن کیخلاف جہاد نماز کی طرح واجب ہے: اسلامک جہاد فلسطین
فاران؛ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف مسلح جدوجہد کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ وہ اسلامک جہاد کی تشکیل کی 34 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریر کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا: “اس صہیونی دشمن کے خلاف مسلح جدوجہد نماز کی طرح ہر قسم کے حالات میں واجب ہے، کیونکہ ہمارے اور ہماری قوم کے سامنے صرف دو ہی راستے ہیں؛ یا تو عزت اور وقار کے ساتھ زندگی گزاریں یا ذلت اور خواری کی حالت میں زندہ رہیں۔” زیاد النخالہ نے کہا کہ شمشیر قدس معرکے نے غاصب صہیونی رژیم کی کھوکھلی طاقت کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معرکے نے فلسطینی عوام میں امید کی کرن زندہ کر دی ہے اور وہ جان چکے ہیں کہ قابض قوتوں کے خلاف فتح ممکن ہے۔
اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل نے کہا: “ہم اگر آزادی اور فتح کا نعرہ بلند کر رہے ہیں تو اس کی وجہ ہماری خود اعتمادی ہے۔ ہمیں اپنے اوپر اعتماد ہے کہ ہم گذشتہ سے زیادہ طاقتور اور زیادہ ہوشیار ہوچکے ہیں اور سر دھڑ کی بازی لگانے کیلئے زیادہ تیار ہیں۔” زیاد النخالہ نے کہا کہ اس مقدس سرزمین پر یا تو ہم زندگی بسر کریں گے یا ہمارا دشمن رہے گا اور تاریخ اس بات کی گواہی دے گی کہ شکست یہودیوں کا مقدر بنی تھی۔ انہوں نے فلسطین اور خطے میں اسلامی مزاحمتی قوتوں کے درمیان باہمی اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ یہ اتحاد ہمیشہ کی بنیادوں پر باہمی رابطے اور تعاون سے معرض وجود میں آسکتا ہے۔ اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل نے ایک بار پھر غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ مذاکرات اور ساز باز کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام، سرزمین اور اسلامی مقدسات کے نام پر صہیونی دشمن سے ساز باز ناقابل قبول ہے۔
زیاد النخالہ نے غاصب صہیونی رژیم کی جیلوں میں قید فلسطینی شہریوں اور رہنماوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان پر درود بھیجتے ہیں اور ان کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جلبوع میں واقع صہیونی جیل سے چند فلسطینی قیدیوں کا کامیاب فرار اور اس مسئلے میں عوام کی حمایت نیز غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کی شہادت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سرزمین اور قدس شریف فلسطینیوں کا ہے اور ہمارا دشمن نابود ہوتا جا رہا ہے۔ ہمیں دشمن کے مقابلے میں مسلسل اور شدید مزاحمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل نے کہا: “صہیونی حکمران عرب دنیا میں کئی محاذوں پر آگے بڑھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ بعض عرب ممالک میں غاصب صہیونی رژیم کا اثر و رسوخ اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ اس کی توقع خود صہیونی حکمران بھی نہیں کر رہے تھے۔”
تبصرہ کریں