ہیکنگ گروپس نے “اسرائیل” کو کھلی کتاب میں بدل دیا!
فاران: ایسا لگتا ہے کہ “اسرائیل” جو اپنی انٹیلی جنس، جاسوسی اور سائبر صلاحیتوں کے بارے میں افسانے لکھتا تھا اور اپنے آپ کو ایک ایسا بلیک باکس سمجھتا تھا جس میں گھسنا ممکن نہیں تھا، آج ایک کھلی کتاب میں تبدیل ہو چکا ہے جس کے صفحات تک باآسانی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے اور اس میں اسرائیل کے فوجی رازوں یہاں تکہ کہ اس کے کمانڈروں کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کے بارے میں بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
ہمیں اس کا پتہ اس وقت چلا جب ہیکرز کا ایک گروہ صیہونی حکومت کے اندر حساس اور اہم اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
ایک ہفتے کے اندر صیہونی حکومت پر دو سائبر حملے ہوئے جن میں سے آخری حملہ گزشتہ منگل کو ہوا۔
خود کو “عصائے موسیٰ” کہنے والے ہیکرز کے ایک گروپ نے صیہونی حکومت کی تین بڑی انجینئرنگ کمپنیوں کو ہیک کیا اور ان کے خصوصی ڈیٹا بیس، پروجیکٹس، نقشے، تصاویر اور انجینئرنگ ڈیزائن، ماڈل اور ملازمین کی ذاتی معلومات بھی ہیک کر کے سامنے رکھ دیں۔
گزشتہ منگل کو اسی گروپ نے اسرائیلی وزارت جنگ کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ کیا اور وزیر جنگ بنی گانٹز کی ذاتی تصاویر اس پر شائع کر دیں۔
اگلے دن، اس گروپ نے سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں اور افسروں کے نام اور ملازمت کے عنوانات، ٹیلی فون نمبرز اور تنخواہوں کے چیک سمیت، ان کی ذہنی، سماجی، معاشی اور خاندانی حیثیت جیسی اہم تفصیلات بھی شائع کر دیں۔
قابل ذکر ہے کہ مذکورہ گروہ نے بنی گانٹز کی تصویروں کے نیچے لکھا: “ہم تمہارے ہر ارادے سے آگاہ ہیں، اور آخر کار وہاں پر دراندازی کریں گے جہاں تم سوچ بھی نہیں سکتے، یہ شروعات تھی، ہمارے پاس وزارت دفاع اور بنی گانٹز سے متعلق خفیہ دستاویزات بھی ہیں، ہمارے پاس تمہارے فوجی یونٹس کی خبریں، رپورٹس، فوجی کاروائی کے نقشے، اور دیگر معلومات ہیں، جنہیں وقت آنے پر شائع کیا جائے گا، تاکہ پوری دنیا تمہارے جرائم سے آگاہ ہو سکے۔”
ایک اور گروپ جو خود کو “سیاہ سایہ” کہتا ہے اس نے گزشتہ ہفتے “اتراف” ویب سائٹ کے ہزاروں صارفین کا ڈیٹا ہیک کیا، جو کہ ہم جنس پرستوں کو ایک دوسرے سے متعارف کرانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جس سے صیہونی حکومت کے اندر بڑے پیمانے پر ردعمل سامنے آیا۔ گروپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر وہ 1 ملین ڈالر ادا نہیں کرتے تو ڈیٹا جاری کر دیں گے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے حساس ترین حصوں میں محض دراندازی کرنے والے ہیکر گروپوں کا ہدف اس تصویر کو نشانہ بنانا ہے جو “اسرائیل” نے اپنے آباد کاروں کے لیے بنائی ہے۔ حکومت اپنے آپ کو جدید ترین انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ اونچی دیواروں سے گھرا ہوا ایک قلعہ سمجھتی تھی، جس میں گھسنا ناممکن تھا۔ اب وہ نہ صرف اپنے فوجی راز محفوظ رکھنے سے قاصر ہے بلکہ وہ اپنے آباد کاروں کے انفرادی راز بھی محفوظ نہیں رکھ سکتی، جو ہر وقت اپنے گندے ریکارڈ کو دنیا کے سامنے ظاہر کیے جانے پر فکرمند ہیں۔
تبصرہ کریں