قابض صہیونی حکومت فلسطینی قیدیوں پر ظلم و تشدد کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش میں

فلسطینی قیدیوں کے کلب کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی حکومت سیکیورٹی سروس قانون میں ترمیم کرکے فلسطینی قیدیوں پر ظلم و تشدد کو قانونی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

فاران: فلسطینی قیدیوں کے کلب کے صدر “قدورۃ فارس” نے کہا ہے کہ سیکورٹی سروس قانون میں ترمیم، جس پر گزشتہ منگل کو صیہونی کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں بحث کی گئی تھی، ایک نسل پرستانہ اور غیر قانونی اقدام ہے۔
فارس نے زور دے کر کہا کہ جیل انتظامیہ کے زیر انتظام فلسطینی قیدیوں کو دبانے میں اسرائیلی فوجیوں کے استعمال سے متعلق خصوصی قانون میں ترمیم ایک نسل پرستانہ اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون صرف فلسطینی قیدیوں پر لاگو ہوتا ہے، ناکہ تمام قیدیوں پر جن کی تعداد تئیس ہزار ہے، جن میں سے صرف 4600 فلسطینی قیدی ہیں اور باقی اسرائیلی۔
العربی الجدید ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے فارس نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام قیدیوں کا پانچواں حصہ فلسطینی قیدیوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسرائیل کے درجنوں نسل پرستانہ قوانین موجود ہیں کہا کہ قابض حکومت کی طرف سے قیدیوں کے جبر پر دنیا کو غور کرنا چاہیے کیونکہ اس قانون کے ذریعے حکومت اپنی جیلوں میں قیدیوں پر مسلسل جبر کو تیز کرنا چاہتی ہے۔