بائیو ٹیرورزم(Bioterrorism) صہیونیت کا جدید ہتھیار(1)

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مستضعفینِ جہاں کی واحد امید مہدی دوراں (عج) کے ماننے والوں نے کس قدر Genetic change کے ادارے قاٸم کئے؟ آج صہیونیت bioweapons کے استعمال کے ذریعے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ہمارے کے پاس کیا حکمتِ عملی ہے۔؟ کیا ہم ظہورِ امام (عج) کے اُس عظیم معرکے کے لیے انسانیت کو درپیش مساٸل سے نبرد آزما ہونے کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہیں؟

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: بائیوٹیرورزم یعنی حیاتیاتی دہشتگردی موجودہ دور میں صہیونیت کا سب سے بڑا ہتھیار ہے، جس سے ہر سال کروڑوں بنی نوع انسان موت کی لپیٹ میں آتے ہیں، مگر افسوس کہ اس اہم موضوع پر توجہ نہ دی گئی، جس کے نتاٸج موجودہ عالمی وبا کی صورت میں سامنے آئے۔ آیئے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ صہیونیت نے کیسے دہشتگردی کی اس قسم کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا اور کیسے جینیٹک میک اپ میں تبدیلیوں کے ذریعے پوری انسانیت کو لقمہ اجل بنایا۔ (اس تحریر میں نہایت سادہ الفاظ میں باٸیوٹیرورزم کی اصطلاح پیش کریں گے، تاکہ عام عوام تک پیغام بآسانی پہنچ جاٸے)۔

ٹیرورزم خود پاورفل ممالک اور حکومتوں کا کام ہے۔ ٹیرورزم ایک کور ہے، جس کی آڑ میں بالخصوص یورپ اور امریکہ اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں۔ باٸیوٹیرورزم کا مطلب ہے حیاتیاتی دہشتگردی، یعنی اس کا تعلق انسانی حیات سے ہے، یعنی دہشتگردی کی یہ قسم انسانی زندگی کو مشکل میں ڈال سکتی اور بوقت ضرورت اسے ختم بھی کرسکتی ہے۔ باٸیوٹیرورزم کے ایک حصے کا تعلق اشیائے خورد و نوش سے ہے۔ باٸیوٹیرورزم کی دوسری شکل میڈیکل دواٸیوں میں موجود ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر حسن عباسی بیان کرتے ہیں کہ اس میں ایک مہم نکتہ موجود ہے کہ لوگوں کے دنیا میں مختلف طبقات کے لیے اِن کی Genetic بناوٹ اور اس کے ذریعے ان کے مثبت اور منفی نتاٸج حاصل کیے جاتے ہیں اور دوسری طرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیسے ان ادویات کے ذریعے کسی قوم کو مشکلات میں مبتلا کیا جاسکتا ہے۔

باٸیوٹیرورزم کی یہ technology امریکہ، بعض یورپی ممالک اور صہیونی ریاست اسراٸیل کے پاس موجود ہے۔ اس technology کے استعمال کے ذریعے کسی قوم کی نسل کو وسیع طور پر خطرے میں ڈالا جاسکتا ہے۔ اس کا مقصد ایک قوم یا معاشرے میں کسی بیماری کو شاٸع کرنا، جس کے ذریعے اس ملک کے ملکی حفاظت کے خرچے کو بڑھا دیا جاٸے۔ اس کی موجودہ مثال اُن واٸرسز سے ملتی ہے، جو مغربی افریقہ میں ٹیسٹ کئے گئے، جیسے ebola virus جو پہلے سے موجود تھا، لیکن اچانک سے پانچ چھ ممالک اس میں گرفتار ہوگئے اور ان ممالک کی معیشت بری طرح مفلوج ہوگئی۔ یہی کام 1364 اور 1365 شمسی میں مرکزی امریکہ میں ایک نامعلوم بیماری AIDS کے نام سے کیا گیا۔ AIDS کی بیماری جسے درحقیقت امریکیوں نے پھیلایا، ایک باٸیوٹیرورزم اٹیک تھا، جس کا اعتراف خود امریکیوں نے بعد میں کیا۔

اس کا اعتراف ایک امریکی پروفیسر اپنے ایک بیان میں کرتے ہیں، رابرٹ گالو کا کہنا ہے کہ امریکہ نے نائن الیون واقعے کے بعد کم سے کم سو ارب ڈالرز صرف بائیولوجیکل اسلحوں پر تحقیقات کرنے پر خرچ کیے ہیں۔ مثال کے طور پر میہنہیٹن پراجیکٹ میں جس کے نتیجے میں ایٹم بم بن گیا، جس میں افراط زر کی مقدار کو نظرانداز کیا گیا، اس کی لاگت چالیس ارب ڈالرز تھی۔ تو اگر دیکھا جائے بائیولوجیکل اسلحوں کی تحقیقات کی لاگت تقریباً اڑھائی گنا بڑھ گئی۔ اس بنا پر یہ واضح ہو جاتا ہے کہ امریکہ ایک قسم کے چھاپہ مار بائیولوجیکل جنگ کا ارادہ رکھتا ہے۔ جیسا کہ رابرٹ گالو اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ اس کی شروعات ریگن کے زمانے سے ہوئی۔

یہ ایبولا اور زیگا وائرس تیسری دنیا کے ممالک کے رنگین فام لوگوں کے اوپر استعمال کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ مونسینٹو ادارے نے امریکی حکومت کے ساتھ ایک میگا کانٹریکٹ سائن کیا تھا، تاکہ ایبولا وائرس عام کرسکے۔ اس کا مقصد پاپولیشن کنٹرول (انسانی آبادی کی منصوبہ بندی) ہے۔ اس موقع پر مولاٸے کاٸنات کا یہ فرمان بخوبی سمجھ میں آتا ہے کہ ظہور (عج) قاٸم کے قریب سرخ موت اور سفید موت میں اضافہ ہوگا اور سورة البقرة کی یہ آیت اسی موجودہ حالت کی عکاسی کرتی ہے۔ “اور جب کوٸی اس قدر طاقتور دشمن کو اقتدار اور حکومت مل جاٸے تو اس کی کوشش ہوگی کہ زمین پر فساد اور تباہی پھیلادے اور زراعت اور نسلوں کو نابود کر دے اور خدا کو تباہی اور فساد ہرگز پسند نہیں۔” سورة البقرة آیت 250

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مستضعفینِ جہاں کی واحد امید مہدی دوراں (عج) کے ماننے والوں نے کس قدر Genetic change کے ادارے قاٸم کئے؟ آج صہیونیت bioweapons کے استعمال کے ذریعے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ہمارے کے پاس کیا حکمتِ عملی ہے۔؟ کیا ہم ظہورِ امام (عج) کے اُس عظیم معرکے کے لیے انسانیت کو درپیش مساٸل سے نبرد آزما ہونے کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہیں؟ وہ علی (ع) جو آسمان کے راستوں کو زمین سے زیادہ جانتے ہیں، اُنکے ماننے والے کس قدر علم کے میدان میں موجود ہیں؟ آپ نے کتنے بہترین باٸیوٹیکنالوجسٹ اور جینیٹک انجینئرز معاشرے کو دیٸے؟ کتنی یونیورسٹیز مہدی دوراں (عج) کے لیے قاٸم کیں؟ کتنی باٸیو سیفٹی لیول فار labs کا قیام عمل میں لاٸے۔؟ کیا زبانی العجل کی تسبیح ظہور کے معرکے کو نزدیک کرسکتی ہے؟ یوسفِ زہرا (عج) راستے میں ہیں، کیا ہم تیار ہیں۔؟

جاری۔۔۔