یوکرین جنگ کے پس پردہ حقائق؛

روس کے ساتھ بحران کو ہوا دینے کے لئے زیلینسکی کو سونپا گیا سی آئی اے کا مشن

مغربی خفیہ ادارے ولودومیر زیلینسکی کو تیار کر رہے ہیں کہ وہ یوکرین میں ایک کرشماتی نجات دہندہ (Charismatic Savior) کے طور پر، روسی سیکورٹی افواج کے خلاف طویل المدت اور خونریز بغاوت کی قیادت کریں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: عالمگیریت تحقیقی مرکز (GRC) نے یوکرین کے عجیب و غریب یہودی سربراہ ولودومیر زیلینسکی کا مکمل تعارف اور ان کے تئیں مغرب کی عجیب تر حمایتوں کے پس پردہ حقائق کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: گذشتہ مہینے جب دنیا یوکرین پر روس کے قریب الوقوع حملے کے امکان کی وجہ سے خوف و ہراس اور اضطراب سے دوچار تھی، ایک “مرد” نے آہنی عزم کے ساتھ – زلزلے کے دوران مراقبہ کرنے والے بدھ راہب کی طرح – اپنا حوصلہ اور سکون بحال رکھا ہؤا تھا۔ ایک ایسا راہب، جس نے مغربی پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ روس کے ممکنہ حملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے اجنتاب کریں، ایسا نہ ہو کہ غیر ملکی سرمایہ کار اور سیاح اس کا ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں، وہ یوکرین کے صدر کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔

یہودی زیلینسکی سی آئی اے کے خفیہ ایجنٹوں کے زیر تربیت
یوکرین کے صدر ولودومیر آلکساندروویچ زیلینسکی اس سے کہیں زیادہ بھولے اور سادہ لوح تھے اور کسی صورت میں بھی روس کے ممکنہ حملے کے نتائج اور انجام کے ادراک سے عاجز تھے۔ حالانکہ انہیں نہ صرف پیشگی خبردار کیا گیا تھا بلکہ انھوں نے اپنے تین سالہ اقتدار کے دوران یوکرین میں روس [اور روسی نژاد یوکرینی باشندوں] کے خلاف جنگ کی ہدایت کاری میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ایک خفیہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں تھے جو انہیں مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں میں اپنے مرشدوں کی طرف سے سونپا گیا تھا۔


گلوبل ریسرچ کی رپورٹ کے اہم نکات

ولودومیر آلکساندروویچ زیلینسکی جنوری 1978ع‍ کو، یوکرین کے ایک مرکزی شہر – کریفئی ریہ (Kryvyi Rih‎) – کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کی زندگی کے ابتدائی سال پس پردہ ابہام ہیں۔ یوکرین میں سی آئی اے کے ایجنٹ زیلینسکی کو اس مشن کے لئے اس وقت سے تیار کر رہے ہیں جب وہ طالب علم تھے اور کریفئی قومی یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔


مغربی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے سلسلہ وار ڈرامے “عوام کا خادم” میں کردار
زیلینسکی قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود قانون کے شعبے میں مصروف عمل نہیں ہوئے بلکہ اپنے با اثر سرپرستوں کی ہدایت پر اداکاری کا پیشہ اختیار کیا تاکہ ملکی سطح پر مشہور ہوجائیں؛ اور انھوں نے اس سلسلے میں خاص طور پر سلسلہ وار ڈرامے “عوام کا خادم” (Servant of the People) میں “پیش گویانہ” [اور الہامی] طور پر انھوں نے اس ڈرامے میں “صدر یوکرین” کا کردار ادا کیا تھا!
حقیقت یہ ہے کہ سٹوڈیو کوارٹل 95 (Studio Kvartal-95) نامی کمپنی، جس کا کام فلم سازی، ڈرامہ سازی، کارٹون فلم کی تیاری اور ٹی وی شوز ترتیب دینا، ہے۔ اس کمپنی کو مغربی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے فراخدلانہ مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ “عوام کا خادم” ڈرامے میں یوکرینی سیاستدانوں اور امیر شاہی (oligarchy) کے ارکان کی بدعنوانیوں کو طنز و مزاح کے سانچے میں فاش کرکے رکھ دیا۔ یہ ڈرامہ 2015ع‍ سے 2019ع‍ تک ٹیلی ویژن سے نشر ہؤا اور عوام میں مقبول ہؤا۔
مغربی خفیہ ایجنسیوں نے نہ صرف زیلینسکی کی غیر معروف تشہیری ادارے کو [بھی] فراخدلی سے فنڈز فراہم کئے بلکہ انہیں ہالی ووڈ کے مشہور پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں کے ایک خفیہ گینگ سے بھی متعارف کرایا جو نفسیاتی جنگ اور تعلقات عامہ میں مہارت رکھتے تھے۔
“عوام کا خادم” کی تشہیری کامیابی – یکسان طور پر – “کوارٹل 95” کے عملے کی کوششوں اور عالمی سطح پر رائے عامہ کو تشکیل دینے میں مہارت رکھنے والے بین الاقوامی ابلاغی اداروں کی مہارت کی مرہون منت تھی۔

زیلینسکی کا روس کے ساتھ بحران کو ہوا دینے کا خفیہ منصوبہ
زلینسکی نے ابلاغی شہرت کے گھوڑے پر سوار ہوکر 2019ع‍ کے صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔ جس کے بعد ان کی سیاسی جماعت کو بھی “بالکل اتفاقیہ طور پر” “عوام کا خادم” (Servant of the People) کا نام دیا گیا؛ بالکل حادثاتی طور پر!؟ یہ جماعت صدارتی انتخابات کے بعد کے پارلیمانی انتخابات میں کامیاب ہوئی۔
بہرحال سنہ 2019ع‍ میں زیلنسکی مشکوک اور متنازعہ طریقوں سے صدر منتخب ہوئے جس کے بعد وہ خفیہ طور پر روس کے ساتھ بحران کو ہوا دینے کے ایک خفیہ منصوبے پر کام کرنے میں مصروف ہوئے۔ انھوں نے نہ صرف تذلیل آمیز طریقے سے روس کی پیشکش کو ٹھکرا دیا بلکہ یوکرین کے خفیہ اور سکیورٹی اداروں کو روس کی ناک تلے بحیرہ اسود میں نیٹو افواج کے ساتھ مشترکہ فوجی اور بحری مشقوں میں حصہ لینے کی اجازت بھی دی۔ انھوں نے یوکرین کے عوام کو درپیش مصائب اور حالت زار کو نظرانداز کیا؛ روس کو مسلح تصادم پر اکسایا لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک بڑی اسکرین پر محض ایک “مُہرے” کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

بدنام زمانہ نیو نازی آزوف بٹالین کے ساتھ تعاون
نازی اور نیونازی یورپیوں کے دشمن ہیں اور یہودیوں نے تو ان پر ہالوکاسٹ میں بدیانی کردار ادا کرنے کا الزام بھی لگایا ہے، اور یورپی انہیں دشمن سمجھتے ہیں لیکن یوکرین کی جنگ میں یورپ اور امریکہ نیونازیوں کو داعش کی طرح اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں اور ان کو امداد بھی فراہم کرتے ہیں چنانچہ گلوبل ریسرچ نے مزید لکھا ہے:
زیلنیسکی یہودی ہیں لیکن انھوں نے کبھی یہودیوں کے دشمن نیونازی آزوف بٹالین کے ساتھ تعاون میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، آزوف بٹالین سرکاری طور پر یوکرین نیشنل گارڈ کا ایک شعبہ ہے اور اس کو ایک رضاکار نیم فوجی ٹولہ سمجھا جاتا ہے۔ آزوف بٹالین کے یورپ اور امریکہ میں سفید فاموں کی بالادستی (white supremacism) کی قائل تنظیموں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
آزوف بٹالین ابتدائی طور پر مئی 2014ع‍ میں رضاکاروں کے ایک گروہ نے تشکیل دی تھی اور اس انتہا پسند قوم پرست گروپ نے “یوکرین پیٹریاٹس” اور “قومی سماجی کونسل” نامی نیو نازی گروپ سے جنم لیا تھا۔ آزوف بٹالین مشرقی یوکرین کے علاقے دونباس کے اگلے مورچوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف براہ راستے لڑی ہے۔
آزوف بٹالین روس نواز علیحدگی پسندوں سے ماریوپول کی تزویراتی بندرگاہ پر دوبارہ قبضے کے چند ماہ بعد مورخہ 12 نومبر 2014ع‍ کو یوکرین کے نیشنل گارڈ میں باضابطہ طور پر ضم کر دی گئی تھی، اور یوکرین کے اس وقت کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے اس کی بہت زیادہ تعریف کی تھی؛ اور 2014ع‍ کے تقسیم انعامات کی تقریب میں کہا تھا: “یہ ہمارے بہترین جنگجو ہیں، ہماری بہترین رضاکار فورسز۔”
اس بٹالین کا کمانڈر آندرے بلیٹسکی (Andriy Biletsky) تھا۔ بلیٹسکی “یوکرین پیٹریاٹس” (سال تاسیس: 2005ع‍) اور “قومی سماجی کونسل” (سال تاسیس: 2008ع‍) (دونوں) کا سربراہ تھا۔ بلیٹسکی نے 2005 میں کہا تھا کہ یوکرین کا قومی ہدف “سامیوں [یہودیوں] کی قیادت میں “کمتر نسلوں” کے خلاف آخری جنگ میں دنیا کے سفید فام لوگوں کی قیادت کرنا ہے… ۔” بلیٹسکی 2014ع‍ میں پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہؤا۔ وہ ازوف بٹالین سے علیحدہ ہو گیا کیونکہ عوامی منتخب اہلکار مسلح افواج یا پولیس کا حصہ نہیں بن سکتے تھے۔ وہ 2019ع‍ تک پارلیمان کا رکن رہا۔

اسرائیلی ارب پتی ایہور کولوموویسکی زیلینسکی کی انتخابی مہم کا مالی اسپانسر
ان قوتوں کو خفیہ طور پر امیر شاہی کے اراکین کی طرف سے مالی معاونت فراہم کی گئی تھی؛ جن میں مشہور ترین یوکرینی-اسرائیلی-قبرصی ارب پتی، توانائی کے شعبے کا بڑا یہودی تاجر، اور سیاست دان اور صوبہ دنیپروپیترووسک اوبلاست (Dnipropetrovsk Oblast) کا سابق گورنر ایہور والریو ویچ کولوموویسکی (Ihor Valeriyovych Kolomoyskyi) ہے۔ کولومویسکی آزوف بٹالین کے ساتھ Dnipro-1 اور Dnipro-2، آیدار، دونباس سمیت بعض دوسری رضاکار یونٹوں کی مالی معانت کرتا تھا۔ (1)
بائیں بازو کی امریکی آن لائن نیوز ویب گاہ “منٹ پریس نیوز” (MintPress News) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق “زیلینسکی اپنی 2019ع‍ کی صدارتی انتخابی مہم میں کامیاب رہے جس کے نتیجے میں انھوں نے 73٪ ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ وجہ یہ تھی کہ انھوں نے ملک میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد اور قیام امن کا نعرہ لگایا تھا، لیکن ان کے وہ نعرے حقیقت پر مبنی نہیں تھے اور “پنڈورا ڈاکومنٹس” کے نام سے فاش ہونے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود بھی بیرونی بینکوں میں مالی وسائل جمع کرنے میں مصروف رہے تھے”۔
زیلینسکی کی انتخابی مہم کو اس وقت اسرائیلی-یوکرینی ارب پتی ایگور کولومویسکی کی حمایت حاصل تھی اور اسی نے اس مہم کے لئے مالی وسائل فراہم کئے تھے۔ کولومویسکی وہی شخص ہے جس پر اپنے ہی بینک سے ساڑھے پانچ ارب ڈالر چوری کرنے کا الزام ہے۔

جاری۔۔۔