اسرائیل کا ڈوبتا ہؤا ستارہ؛ 6

بدامنی؛ تل ابیب کی خوف و دھشت سے جڑی تقدیر (۱)

سائبر حملوں کے مقابلے میں جعلی صہیونی ریاست کی شکست تل ابیب کے لئے بڑے چیلنج میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ان حملوں نے سرکاری ویب گاہوں سے لے کر صہیونی حکام کے موبائل فون تک کا امن چھین لیا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: مقبوضہ فلسطین میں بدامنی کی ایک بڑی علامت سائبر حملے ہیں؛ گذشتہ دو حصوں میں مقبوضہ فلسطین میں یہودیوں کو درپیش آتش زدگیوں اور مقاومت (مزاحمت) کی کاروائیوں پر روشنی ڈالی گئی جنہوں نے صہیونیوں کا امن و اعتماد چھین لیا ہے۔ اور اس حصے میں سائبر حملوں اور ہیکروں کی کاروائیوں کی طرف اشارہ کیا جائے گا جنہوں نے صہیونیوں کے امن و سکون کو برباد کر ڈالا ہے۔
عارضی صہیونی ریاست سائبر پاور اور اپنے ماہرین پر فخر تو کرتی ہے لیکن حقیقت میں وہ پوری طرح غیر محفوظ ہے۔ اس ریاست پر ہونے والے حالیہ سائبر حملے اس قدر وسیع تھے کہ تل ابیب کا امن بلکہ اس کا وجود تک کو خطرہ لاحق ہؤا ہے۔ گذشتہ تین برسوں سے صہیونیوں پر ہونے والے یہ حملے شدیدتر ہو گئے ہیں؛ یہاں تک کہ اس کے ماہرین کے خیال میں کسی بھی گروپ اور ملک کی طرف سے انہیں سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بے مثل حملے اور سیکورٹی جھٹکے
جنوری 2022ع‍ میں صہیونی ریاست کے ذرائع کو اعتراف کرنا پڑا کہ اس ریاست کے خلاف اب تک کے سب سے بڑے سائبر حملے میں متعدد وزارت خانوں اور بعض سرکاری اداروں کی ویب گاہوں کو ہیک کیا گیا ہے۔ صہیونی اخبار ہاآرتص نے اس حملے کی تفصیلات شائع کرتے ہوئے وزارت جنگ کے ایک سیکورٹی افسر کے حوالے سے لکھا کہ حملے کی وسعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حملے میں ایک حکومت یا پھر ایک بہت بڑے ادارے کا ہاتھ ہے۔ ہاآرتص نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن مختلف ذرائع ابلاغ کے مبصرین نے اس حملے کو تل ابیب کے دشمنوں اور مقاومت اسلامی کے رکن ممالک کے دارالحکومتوں سے نسبت دی۔
اس سائبر حملے کے اثرات و نتائج اتنے عظیم تھے کہ صہیونی حکام اسے چھپانے سے عاجز رہے۔ دنیا کی سطح پر انٹرنیٹ پر نظر رکھنے والی آبزرویشن گروپوں نے مقبوضہ سرزمین میں انٹرنیٹ میں خلل اور انٹرنیٹ تک عدم رسائی جیسے مسائل کی تصدیق کی اور لکھا کہ اس حملے کے بعد تل ابیب کی ویب گاہوں کا میزبان نیٹ ورک بین الاقومی سطح پر غائب ہوگیا۔ صہیونی ذرائع کے مطابق بینیٹ کابینہ کے وزیر مواصلات “یوعاز هینڈیل (Yoaz Hendel) نے نیشنل سائبر اسٹاف کے ممبران کے ساتھ خصوصی اجلاس کے بعد مقبوضہ سرزمینوں میں “ہنگامی حالت” کا اعلان کیا۔
صابرین نیوز ویب گاہ نے چند دن قبل صہیونی ریاست پر ہونے والے تازہ ترین سائبر حملوں کی خبر دیتے ہوئے لکھا: ایک عراقی ہیکر گروپ نے غاصب صہیونی ریاست کے بنیادی ڈھانچوں پر شدید سائبر حملہ کرکے تل ابیب اسٹاک ایکسچینج ٹریڈنگ سسٹم کو ہیک کرکے صارفین کی پہنچ سے خارج کر لیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ نہیں تھا جس میں – عراق سے – جعلی ریاست کی سرکاری ویب گاہوں اور سروروں (Servers) کو نشانا بنایا گیا۔ قبل ازیں بھی “الطاہرہ”، نامی ہیکر گروپ نے “یا لثارات ابو مہدی المہندس” کا کوڈ استعمال کرکے صہیونی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچوں پر وسیع حملے کئے ہیں اور غاصب ریاست کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی کو ناکارہ کر دیا تھا۔
تنصیبات اور افراد دونوں خطرے سے دوچار
چند ماہ قبل، صہیونی سرکاری ویب گاہوں پر سائبر حملے سے پہلے، “لیک دی آنالسٹ” (Leaktheanalyst) نامی ہیکنگ گروپ نے صہیونیوں کے ایوی ایشن سسٹم پر سائبر حملہ کرکے اعلان کیا کہ اس نے صہیونی فوج کے تمام ہوابازوں کے مکمل کوائف بھی حاصل کر لئے ہیں۔ لیک دی آنالسٹ نے اس سے قبل صہیونی فضائی دفاعی نظام “آئرن ڈوم” کو بھی ہیک کیا تھا۔ ایک دفعہ جعلی ریاست کے حکام نے خود ہی اعتراف کیا تھا کہ اس گروپ کے ہیکرز سپائی ویئرز بنانے والی کمپنی “ویرنٹ” (Verint) کی 11 گیگابائٹ کی حساس اور اہم دستاویزات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں؛ جن میں ای میلز اور مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی خرید و فروخت کے معاہدے / مسودے شامل ہیں۔ ویرنٹ دنیا میں جاسوسی کے سافٹ ویئرز بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے جس کے تانے بانے تل ابیب اور واشنگٹن سے جا ملتے ہیں۔ آئرن ڈوم ہیک کرنے کے بعد اس گروپ نے حاصل کردہ معلومات کو سائبر اسپیس پر 100 بٹ کوائنز کے بدلے بیچنے کے لئے پیش کیا۔
ہیکر گروپس؛ صلاحیت اور اہداف
صہیونی ریاست کے افراد اور اداروں پر سائبر حملوں کی وسعت اتنی ہے کہ تل ابیب تقریبا ہر ملک کی طرف سے ان حملوں سے بڑا نقصان سہنے کی توقع رکھتا ہے۔ بایں حال، بغداد، تہران، بیروت اور اسلامی مقاومت کے دوسرے دارالحکومتوں میں موجود ہیکر گروپ جعلی ریاست کے خلاف سائبر حملے کرنے اور اس کے سیکیورٹی نظام کو درہم برہم کرنے کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ عصائے موسیٰ (Moses Staff) ہیکنگ گروپ نے حال ہی میں غاصب ریاست کے سیکورٹی-فوجی ڈھانچوں کے نیٹ ورکس کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ اس گروپ نے باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ اس کا مقصد صہیونی ریاست کے خلاف مقاومت و مزاحمت، مقبوضہ سرزمین میں صہیونیوں کے جرائم کو بے نقاب کرنا اور اس ریاست اور اس کے اداروں کی حساس معلومات فاش کرکے مقبوضہ علاقوں میں صہیونیوں کی کاروائیوں میں زیادہ سے زیادہ خلل ڈالنا ہے۔
عصائے موسیٰ گروپ نے گذشتہ سال اعلان کیا کہ اس نے مقبوضہ علاقوں کی سڑکوں میں نصب شدہ نگران کیمروں (CCTV) تک رسائی حاصل کرلی ہے اور ان کی تصاویر اب اس کے پاس ہیں۔ صہیونی ذرائع نے – شاید خفیہ اداروں کی ہدایت پر – اس اہم خبر کو “نظر انداز کرو اور کوریج میں مدد نہ دو” کی حکمت عملی سے کام لینے کی کوشش کی۔ جس کے جواب میں عصائے موسیٰ گروپ نے صہیونی ذرائع کے اس رویئے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سڑکوں اور شہروں کے چوراہوں میں نصب شدہ کیمروں کی تصاویر اپنے ٹیلی گرام چینل پر نشر کر دیں اور صہیونیوں کو متنبہ کیا کہ “ہم نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم تم پر ایسی جگہ وار کریں گے، جس کا تم تصور بھی نہیں کر سکتے ہو”۔
کالا سایہ (Black Shadow) اور دلکش بلوٹے (Charming Kittens) بھی مشہورترین ہیکنگ گروپ ہیں جنہوں نے حالیہ برسوں پر غاصب ریاست پر سائبر حملے کئے ہیں ۔ ان دو گروپوں نے اپنے نشانوں کے لئے منصوبہ سازی کے بعد دواساز کمپنی “ماچون مور” (Machon Mor)، صہیونی ہم جنس پرستوں کی ویب گاہ (Israeli LGBT site)، صہیونی سائبر سرو انٹرنیٹ کمپنی (Cyberserve Internet Co.) اور شربٹ نامی بڑی بیمہ کمپنی (Shirbit Insurance Company) اور کے ایل ایس مالیاتی کمپنی (K.L.S Finance Ltd) کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا کر ہیک کر لیا ہے اور ان کے منتظمین، صارفین اور اراکین کی ذاتی معلومات حاصل کر لی ہیں۔
عراقی ہیکنگ گروپ الطاہرہ نے مقاومت کے سپہ سالاروں شہید جنرل الحاج قاسم سلیمانی اور شہید الحاج ابو مہدی المہندس کے یوم شہادت کے موقع پر دو دن مسلسل سائبر حملوں میں تل ابیب کے بن گوریون ائیرپورٹ کے ویب سسٹم کو ہیک کیا اور بینک آف آسرائیل کی انٹرنیٹ سروس کو صارفین کی سروس سے خارج کر دیا۔ االطاہرہ گروپ نے جعلی صہیونی ریاست کی ویب گاہوں اور سروروں پر سائبر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس نے صہیونی ٹیلی وژن کے چینل-9 کو بھی سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ اس عراقی گروپ نے مذکورہ حملوں کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج ٹریڈنگ سسٹم نیز صہیونی ریاست کے نقل و حمل (ٹرانسپورٹ) کے بنیادی ڈھانچوں پر بھی حملے کئے ہیں۔
گذشتہ سال بھی انصاف برائے فلسطین (Justice for Palestine) نامی ہیکنگ گروپ نے عارضی صہیونی ریاست کے فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ اہلکاروں کی خفیہ اور تازہ معلومات حاصل کر کے سائبر اسپیس پر شائع کیا۔ اس گروپ نے اعلان کیا ہے کہ اس کا بنیادی مقصد “فلسطین کے بے گناہ عوام کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم پیشہ عناصر کی حقیقت فاش کرنا” ہے۔ اس گروپ نے اپنے سائبر حملے میں، صہیونی فوج اور سیکیورٹی کے اعلیٰ حکام کے ذاتی اور نجی معاملات، ذاتی کوائف، ٹیلی فون نمبر اور طرز زندگی کے بارے میں بِلاواسطہ اور تازہ بتازہ معلومات حاصل کر لیں۔ اور انہیں فارسی متن، تصویر اور ویڈیو کی شکل میں اپنے ٹیلی گرام چینل پر نشر کیا۔

جاری