فلسطینی اس دن کو واپسی کے دن کے طور پہ مناتے ہیں، اپنے گھروں کو واپسی کے حق کیساتھ یہ اس دن گھروں سے باہر نکلتے ہیں، دنیا کو اپنے اس حق سے روشناس کرواتے ہیں اور اس دن ان کے ہاتھوں میں ایک چابی ہوتی ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ وہ اپنے گھروں کے قفل آکر کھولیں گے۔
حماس نے نہ صرف طوفان الاقصی آپریشن کے بارے میں غاصب صیہونی رژیم کی انٹیلی جنس صلاحیتوں اور آئندہ رونما ہونے والے خطرناک واقعات کو پہلے سے بھانپ لینے کی توانائیوں کو چیلنج کیا ہے بلکہ گذشتہ سات ماہ سے جاری غزہ جنگ کے دوران بھی بے شمار ایسی کاروائیاں انجام دی ہیں جو صیہونی رژیم کی انٹیلی جنس اور فوجی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ایران کسی صورت جوہری ہتھیاروں کی تیاری، تجربات اور ذخیرہ اندوزی کے درپے نہیں ہے لیکن یہ کہ حالات اسے اس کام پر مجبور کر دیں اور اسے جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک کی جانب سے غیر معمولی خطرہ درپیش ہو جائے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی حالیہ تحریک، اسلامی مزاحمت اور اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد پر مبنی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی تحریک ایک طرف عالمی سطح پر امریکہ کی شدید گوشہ گیری کو ظاہر کرتی ہے جبکہ دوسری طرف عالمی رائے عامہ میں فلسطین کاز زندہ ہو جانے کی علامت ہے۔
فلسطین پر اسرائیل کے جارحانہ حملوں، ہزارہا بے قصور افراد کی ہلاکتوں اور ان پر مظالم کے روز بہ روز بڑھتے سلسلوں، اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی اور امریکہ کے ظالمانہ سلوک کے سلسلہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے زیر اہتمام دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد شعبہ کے کانفرنس ہال میں کیا گیا۔
بڑھتی اسرائیلی جارحیت کو دیکھتے ہوئے حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر جارحیت جاری رہی تو کسی قسم کا جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوگا۔ یہ جنگ ہے اور جاری ہے، دور سے بیٹھ کر مفت مشورے دینے والے فقط زبانی جمع خرچ کے مجاہد ہیں۔ آج دنیا میں اسرائیل کی نسل پرست حکومت سے نفرت بڑھ رہی ہے، امریکہ اور یورپ میں اس کی حمایت کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ہم سب کو اہل رفح کا قتل عام روکنے کے لیے عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی جاگ اٹھے ہیں اور کہتے ہیں کہ رفح کراسنگ پر اسرائیلی حملہ ناقابل برداشت ہے، تو کیا غزہ پر جو جارحیت کی گئی، وہ قابل برداشت ہے۔؟
دنیا کے کسی مقام پر جب کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو سب سے زیادہ متاثر اس علاقے کے بچے ہوتے ہیں۔ بچے نفرت و تضاد سے مبرا ہوتے ہیں۔ ان کی آنکھیں خواب دیکھتی ہیں۔ یہ خواب تعبیر کو راستہ فراہم کرتے ہیں۔ اس دنیا کی واحد خوشی اور امید یہ بچے ہیں۔
مختصر یہ کہ اقوام عالم کی بیداری، امریکہ اور اسرائیل کی سربراہی میں عالمی سامراجی نظام کو نیست و نابود کر ڈالے گی۔ "اسرائیل نامی دہشت گرد تنظیم" امریکہ اور مغربی ممالک کی آشیرباد سے غزہ کی پٹی میں مظلوم فلسطینیوں کا وحشیانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اس ظلم و ستم کی شدت اور وسعت بیان کرنے کیلئے نسل کشی کی اصطلاح بروئے کار لانا بھی کافی نہیں ہے۔