کل 5096 آج 1
  • مطابق با: Saturday - 21 - June - 2025
  • بایگانی‌های کالم - صفحه 23 از 57 - فاران

    غاصب صیہونی حکومت کے خلاف قراردادوں کی بارش

    غاصب صیہونی حکومت کے خلاف قراردادوں کی بارش

    عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور طوفان الاقصی آپریشن کے بعد مغرب میں انسانی حقوق کے حامی افراد اور گروہوں کا ایک اہم حصہ صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف کھل کر احتجاج کر رہا ہے۔ ان قراردادوں کی منظوری اس لیے بھی اہم ہو جاتی ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آزاد ممالک اور عالمی برادری غزہ میں جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دینے کے لیے پرعزم ہیں

    صیہونیوں کی ناقابل ازالہ غلطی

    صیہونیوں کی ناقابل ازالہ غلطی

    غزہ جنگ میں غاصب صیہونی رژیم کی شکست اور مطلوبہ اہداف یعنی حماس کا خاتمہ، غزہ پر فوجی قبضہ اور اسرائیلی یرغمالیوں کی آزادی، کے حصول میں ناکامی کے باعث تل ابیب انتہائی شدید اور گہرے بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ یہ بحران تین سطحوں یعنی اندرونی، علاقائی اور عالمی پر پایا جاتا ہے۔

    14 ہزار بچوں کا قتل عام، اسرائیل فرعونوں کے نقش قدم پر

    14 ہزار بچوں کا قتل عام، اسرائیل فرعونوں کے نقش قدم پر

    ہٹلر قابل نفرت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس نے بے گناہ یہودیوں کے ساتھ زیادتی کی۔ ہم جنگ کی حالت میں بھی ہٹلر کے اس عمل کو قابل نفرت سمجھتے ہیں۔ ہٹلر نے بچوں کا قتل عام کیا، اگر ایسا ہی ہے تو آج اسرائیل کیا کر رہا ہے؟

    غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد

    غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد

    اہم نکتہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد لازمی ہوتا ہے لیکن اقوام متحدہ کے پاس اپنی قرارداد کو لاگو کرنے کیلئے محدود اختیارات ہیں۔ سلامتی کونسل غاصب صیہونی رژیم کے خلاف تعزیری اقدامات انجام دے سکتی ہے ۔ اگر اس قرارداد پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا تو بلاشبہ سلامتی کونسل کے اعتبار اور حیثیت کو شدید ٹھیس پہنچنے کے ساتھ ساتھ اس کی عدم افادیت بھی ثابت ہو جائے گی۔

    سلامتی کونسل کی قرارداد اور غزہ میں جنگ بندی

    سلامتی کونسل کی قرارداد اور غزہ میں جنگ بندی

    غزہ مستحکم کھڑا ہے۔ غزہ کی مزاحمت نے آج بڑی بڑی نام نہاد سپر طاقتوں کے پیر اکھاڑ دیئے ہیں۔ فلسطینی قوم ہر میدان میں کامیاب ہو رہی ہے۔ فلسطین کے دشمن ہر میدان میں ذلیل اور رسوا ہو رہے ہیں۔ سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری بھی حقیقت میں امریکہ اور اسرائیل کی شکست ہے۔

    غزہ پر جارحیت کا چھٹا مہینہ

    غزہ پر جارحیت کا چھٹا مہینہ

    حال ہی میں غاصب صیہونی حکومت نے اس مذہبی گروہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ کے حالات میں وہ اپنے جوانوں کو فوج کی مدد کے لئے جنگ میں اتاریں۔ اس مطالبہ کے جواب میں صیہونی شدت پسند مذہبی گروہ نے نیتن یاہو کو واضح جواب دیا ہے کہ اگر ان پر زور زبردستی کی گئی تو وہ اسرائیل چھوڑ کر یورپ یا کسی مغربی ملک میں چلے جائیں گے

    جنگ فلسطین بارڈر سے باہر نکل چکی ہے

    جنگ فلسطین بارڈر سے باہر نکل چکی ہے

    آہستہ آہستہ دنیا 2 گروہوں میں تبدیل ہورہی ہے، فلسطینی گروپ اور اسرائیلی گروپ، امریکہ تک میں فلسطین کی حمایت میں زبردست مظاہرے ہو رہے ہیں، مسلم ممالک سے زیادہ غیر مسلم ممالک میں فلسطین کے حق میں مظاہرے ہورہے ہورہے ہیں اور وہ مظاہرے غیر مسلم ہی پلان کرتے ہیں۔

    آخری سانسیں لیتی نیتن یاہو حکومت

    آخری سانسیں لیتی نیتن یاہو حکومت

    حالیہ دنوں میں غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیل کے ممکنہ زمینی حملے کے بارے میں جو بائیڈن اور بنجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ لیکن گذشتہ چند ماہ کے دوران تیار ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹس حالیہ تناو سے پہلے تیار کی گئی تھیں۔

    امریکی سرپرستی میں جاری فلسطینی نسل کشی

    امریکی سرپرستی میں جاری فلسطینی نسل کشی

    میرے خیال میں ہزاروں بے گناہ بچوں کو قتل کرنے، ہسپتالوں، مساجد اور چرچوں کو اڑانے اور مہاجر کیمپوں پر بمباری کرنے کے بارے میں امریکی قانون کچھ نہیں کہتا؟!! اس لیے اس پر امریکی سینیٹ میں کوئی کارروائی نہیں ہوتی اور ہر سو خاموشی ہے۔

    اوپر جاؤ