نیتن یاہو ان دنوں اسرائیل کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں وہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کی ساکھ کو ملیا میٹ کرتے ہوئے کیا تھا اس سے برا ہے اگر اندرونی طور پر دیکھا جائے تو نیتن یاہو نکا کابینہ کے انتہا پسند وزراء کے ساتھ اندرونی جھگڑوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ، امریکہ کے ساتھ تنازعات کو مزید بڑھ گئے ہیں
فلسطین لڑ رہا ہے اور کچھ عرب ممالک فلسطین کے مستقبل کے لئے جلسے منعقد کر رہے ہیں۔
شوکن نے مقبوضہ علاقوں کی شمالی سرحدوں میں ہونے والے تنازعات کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ حزب اللہ کو اسرائیل پر حملہ کرنے سے روکنے کے دعووں کے برعکس، اسرائیل ایک مزاحمتی طاقت کےسامنے کھڑا ہے۔یاد رہے گزشتہ دنوں لبنانی حزب اللہ نے اسرائیلیوں کو امن سے محروم کر دیا ہے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے تک حملے جاری رکھنے پر زور دیا ہے جس کا مقصد اسرائیلی فوجیوں کو سرحد کے ساتھ ساتھ شمالی بستیوں میں بھی ٹھکانے لگانا ہے
سات اکتوبر (طوفان الاقصیٰ) کے بعد سے اردن اور صہیونی ریاست کے تعلقات یہاں تک خراب ہو گئے ہیں کہ صہیونی ملکہ اردن کو مزید اپنی چھوٹی بہن نہیں سمجھتے اور یہ تعلقات 7 اکتوبر سے پہلے جیسے نہیں ہو سکیں گے۔
انصاراللہ تحریک کے خلاف امریکہ کی حالیہ کارروائی سے ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ واشنگٹن غزہ کے مظلوم عوام کی نسل کشی میں صیہونی حکومت کا دیرینہ ساتھی ہے اور صیہونی حکومت کی حمایت کے لیے وہ ایسے فیصلے بھی لے لیتا ہے، جو خود امریکہ کی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔
اہم نکتہ یہ ہے کہ امریکہ کی شدت پسندانہ پالیسیوں کی واحد وجہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم ہے۔ امریکہ غزہ میں عام شہریوں کا قتل عام روکنے کیلئے غاصب صیہونی رژیم پر دباو ڈالنا نہیں چاہتا۔
یمنی مزاحمت کے رکن "نصرالدین عامر" کے ایک فلسطینی صحافی کے ساتھ انٹرویو کے ایک حصے کا حوالہ دیتے ہوئے، جو کل امریکہ اور انگلستان کے حملے کے بعد دیا گیا، عرائض کو ختم کرتے ہیں۔ نصرالدین عامر نے رپورٹر کو بتایا، "اس سے پہلے ہمیں شرم آتی تھی کہ صرف غزہ پر بمباری کی گئی اور ہم پر بمباری نہیں کی گئی!" اب ہمیں سکون ہے کہ ہم اس میدان میں غزہ کے لوگوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
نیتن یاہو کے حلف اٹھانے کے پہلے ہی دنوں سے لوگوں نے ان کی کابینہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا، جو اب بھی جاری ہے۔ بدعنوانی کے مقدمات، عدالتی اصلاحات کا منصوبہ اور انتہاء پسند کابینہ کی تشکیل نیتن یاہو کی برطرفی کے مطالبے کی چند وجوہات میں شامل ہیں۔ غزہ جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی قیدیوں کی رہائی میں ناکامی بھی نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے ہونے والے مظاہروں کی وجوہات میں شامل ہے۔
فاران: حالیہ برسوں میں جنگوں میں غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کا استعمال کرنا اگرچہ ایک عام سی بات بن گئی ہے، لیکن اسلام ٹائمز کے قارئین کے لئے یہ بات شاید حیران کن ہوگی کہ دنیا میں چوتھی یا پانچویں مضبوط ملٹری فورس کا دعویٰ کرنے والی صیہونی حکومت حالیہ جنگ میں باہر کے فوجیوں […]