امریکہ، یورپ اور یہودی ریاست اور ان کے علاقائی گماشتے پوری طاقت سے میدان میں آئے اور ایران میں وسیع پیمانے پر بغاوت کے اسباب فراہم کرنے اور ایران کے اسلامی نظام کو پسپائی پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سیاحت کو رونق دینے کے بہانے اور یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا امکان فراہم کرنے کے مقصد سے، مدینہ منورہ کی حدود میں واقع مشہور زمانہ "خیبر" کے علاقے میں یہودیوں کو دوبارہ آنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
ایک اور عنصر صیہونی فوج کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا بڑھتا ہوا احساس ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل کے دشمنوں نے اپنی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ کیا ہے، صیہونی فوج بے بس نظر آرہی ہے۔
کتنے افسوس کی بات ہے کہ بعض شادیوں میں دوسرے مذاہب و اقوام کے لوگ بھی آتے ہیں جب وہ لوگ ہماری شادیوں میں شریک ہوتے ہوں گے بعض محفلوں میں عریانیت و بے حجابی کودیکھتے ہوں گے تو کیا تصور لے کر جاتے ہوں گے ہمارے دین کے بارے میں ؟ کیا رائے قائم کرتے ہوں گے ہمارے مذہب کے بارے میں ؟ وہ بھی اس دور میں جہاں حجاب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ؟
حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال سب سے پہلے رومیوں نے کیا جو دشمن کے آبی ذخائر کو آلودہ کرنے کے لئے ان میں مردہ جانور پھینکتے تھے؛ جس کی وجہ سے دشمن کی افرادی قوت میں کمی آتی تھی اور جنگجؤوں کے حوصلے گر جاتے تھے۔ دوسری مثال منگولوں کی ہے جو طاعون زدہ جانوروں کے لاشے منجنیق کے ذریعے جزیرہ کریمیا میں پھینکتے تھے۔ کچھ مؤرخین کا کہنا ہے کہ منگولوں کا یہ اقدام قرون وسطی میں یورپ میں طاعون پھیلنے کا سبب بنا اور ڈھائی کروڑ یورپی مارے گئے۔
مشہور امریکی سیاسی ماہر اور ہارورڈ یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر سٹیفن والٹ (Stephen M. Walt) نے استدلال کیا ہے کہ لبرلزم کے اصولوں کے نفاذ پر امریکی حکومت کا اصرار، اس مسئلے کا سبب بن رہا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنی غلطیوں سے کبھی بھی سبق حاصل نہ کرسکے؛ اور مسلسل خطاؤں کا ارتکاب کرتی رہے۔ انھوں نے اپنے مضمون کا عنوان "امریکہ چاہے بھی تو بے وقوفی سے باز نہیں آ سکتا" (The United States Couldn't Stop Being Stupid if It Wanted) قرار دیا ہے۔
ذرائع نے بدھ 14 دسمبر، 2022ع کو رپورٹ دی کہ ترکیہ کے سیکورٹی اداروں نے غاصب یہودی ریاست کے لئے جاسوسی کرنے والے 44 افراد کو گرفتار کر لیا ہے؛ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جعلی ریاست کے تئیں صدر اردوگان کی چاپلوسیوں کے بعد نہ صرف ترک سرزمین صہیونی ریشہ دوانیوں سے محفوظ نہیں ہوئی بلکہ اس سرزمین میں موساد کی سرگرمیاں پہلے سے کہیں زیادہ شدید ہو گئی ہیں۔
خلیج فارس کے ایک عرب تجزیہ نگار نے سماجی رابطے کی ویب گاہ پر حجاز و نجد کے قبائل پر مسلط کردہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جنگ کے عزائم کو طشت از بام کردیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ صہیونی ریاست "خوف زوال" سے دوچار ہو چکی ہے کیونکہ اس کی بنیادیں امریکی امداد سمیت بیرونی امداد پر استوار ہوئی ہیں؛ لہٰذا جب بھی یہ بنیادیں لرزنے لگتی ہیں یا بیرونی امداد میں کمی آتی ہے تو اس ریاست کا خوف دوچنداں ہو جاتا ہے۔