امر مسلّم یہ ہے کہ ہر وہ پالیسی اور ہر وہ عمل جس سے اپنوں کو فائدہ اور دشمن کو نقصان نہ پہنچے، آج کے حساس زمانے میں اس سے دشمن کو فائدہ اور اپنوں کو نقصان پہنچتا ہے اور یوں یہ حضرات بھی اسلام اور تشیّع کے حلفیہ دشمنوں کی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں،
کیا یہ طے نہیں تھا کہ ہم امام حسین (علیہ السلام) کے لئے کام کریں گے؟ کیا یہ ہمارا روز الست کے دن کا عہد یہی نہیں تھا کہ اللہ کے لئے کام کریں گے اور امام حسین (علیہ السلام) کے لئے کام درحقیقت اللہ کے لئے ہے جنہوں نے اپنی پوری دنیا خدا کی راہ میں قربان کی ہے؟
پاکستان میں تکفیری ٹولوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس وقت بہتر سمجھ میں آتے ہیں جب یہ جان لیا جائے کہ ان تکفیری گروہوں کے اصلی ٹھکانے ’’پشتون قبائل‘‘ میں پائے جاتے ہیں۔
کیا کوئی ایسی نماز ہے جسے ۱۸ سیکنڈ میں ادا کر دیا جائے کتنے افسوس کی بات ہے کہ مسلمان اس بات کو بھی واضح نہیں کر پا رہے ہیں کہ اس نماز کا تعلق ہم سے نہیں ہے ۔ ہم سب کو مل کر اس طرح کی چیزوں کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے ایک زنجیر کے حلقوں کی صورت اس طرح کی بہت سی چیزیں سامنے آ سکتی ہیں جنکا سد باب ملک کی سالمیت و ملک میں امن و چین کے لئے ہر ایک ہندوستانی پر فرض ہے ۔
برطانوی ملکہ الزبتھ اول کی قائم کردہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ۱۶۰۰ء میں جب برصغیر کی سرزمین پر پاؤں رکھا تھا تو کسی کے ذہن و گمان میں بھی نہیں تھا کہ سورت اور مدراس میں مسالہ جات کے تجارتی مراکز قائم کرنے والی یہ بے ضرر سی کمپنی کسی دن پورے ہندوستان پر برطانوی راج کی راہ ہموار کر دے گی۔
یائیر لاپیڈ نے ایسے حال میں وزارت عظمیٰ کا موقع حاصل کیا ہے کہ صہیونی ریاست کو پیچیدہ حقائق کا سامنا ہے۔ مقبوضہ سرزمینوں میں سیاسی اور معاشی کامیابیوں کو بڑھتے ہوئے آبادیاتی چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اگر ماضی کی تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں تاریخ کے اوراق میں ملتا ہے کہ قیام پاکستان سے پہلے بھی برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں سنہ1920ء میں میڈیکل ٹیم فلسطین روانہ کی تھی، اسی طرح مختلف اوقات میں فلسطینیوں کے حق میں برصغیر میں فلسطین ڈے منائے جاتے رہے اور اسی طرح سنہ1940ء میں قرارداد پاکستان کے ساتھ ساتھ قرارداد فلسطین پیش کی گئی اور فلسطین فنڈ قائم کرکے فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کی گئی۔
غاصب صہیونی ریاست نے العیسیٰ کی اس چاپلوسی کو خراج تحسین پیش کیا اور صہیونی وزارت خارجہ کی ویب گاہ نے ایک ویڈیو کلپ نشر کیا جس میں محمد العیسیٰ اور اس کے کچھ ہم مسلک مولویوں کو آشوٹس کیمپ کا دورہ اور یہودی مقتولین کے لئے دعا کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس ویڈیو کلپ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ کیمپ میں 11 لاکھ افراد مارے گئے تھے اور اکثر مقتولین یہودی تھے!
ایران کے قائد آیت اللہ خامنہ نے سنہ 2015ع میں اعلان کیا کہ "اسرائیل اگلے 25 برسوں کو نہیں دیکھ سکے گا؛ اور مسلمان مجاہدین کا دلیرانہ اور مجاہدانہ جذبہ اس عرصے کا ایک لمحہ بھی اس کو چین و سکون سے نہیں رہنے دیں گے"۔ آیت اللہ خامنہ سے پہلے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ خمینی نے بھی اسرائیل کی نابودی کی خبر دیتے ہوئے اس کو "بہت قریب" قرار دیا تھا۔