میں اعتراف کرتا ہوں کہ ہم نے اس وقت عرب اسرائیل جنگ کی داستان گھڑ لی جب صہیونیت یہودیوں کو مقبوضہ سرزمین میں آنے کی دعوت دے رہی تھی۔ ہم نے یہ جعلی داستان گھڑ لی تا کہ قوم یہود کے لئے ایک متحدہ سرزمین اور ایک خودمختار ملک کا انتظام کر سکیں۔
زلزلہ جہاں بھی آتا ہے عام تباہی و بربادی لیکر آتا ہے افغانستان میں اسکا اثر اس لئے زیادہ ہے کہ یہاں عرصے سے کھانا جنگی رہی مکانات کی ساخت مضبوط نہیں رہتی واضح ہے کہ افغانستان اس لیے زیادہ متاثر ہوتا ہے کیوںکہ یہاں عمارات زلزلے کی شدت کو سہہ نہیں پاتیں۔ یہاں مکانات لکڑی یا پھر کچی مٹی سے بنائے جاتے ہیں یا پھر کمزور کنکریٹ سے۔
سائبر حملوں کے مقابلے میں جعلی صہیونی ریاست کی شکست تل ابیب کے لئے بڑے چیلنج میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ان حملوں نے سرکاری ویب گاہوں سے لے کر صہیونی حکام کے موبائل فون تک کا امن چھین لیا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کی مقاومتی کاروائیوں نے غاصب صہیونیوں کو تل ابیب کو ایک سال تک مسلسل بدامنی سے دوچار کئے رکھا اور اس بدامنی نے 75 سالہ تنازعے کے قواعد بدل ہی ڈالے؛ اور دہشت کا توازن (Balance of Terror) قائم کر دیا۔
امریکی زوال کا آغاز سے تو کافی عرصے سے ہو چکا ہے مگر اس کی کچھ علامتیں حتمی ہیں اور کچھ غیر حتمی، اور غیرحتمی نشانیاں بھی زوال کی طرف ایک بڑا قدم سمجھی جاتی ہیں۔ یوکرین پر روسی حملہ، جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے بہت اہم ہے، ان ہی نشانیوں میں سے ایک ہے یہاں تک کہ یہ حتمی نشانی میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔
العربیہ ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے سابقہ امریکی وزیر خارجہ نے بائڈن حکومت کی مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ " ہم جانتے ہیں ایرانی رجیم کیسی ہے ؟ یہ ایسے شیطانی مذہب سالار لوگ ہیں جو امریکی قوم اور اسرائیل کی تباہی کے در پے ہیں ۔
فلسطین کی مقبوضہ سرزمین حالیہ ایک سال کے دوران - جبکہ متعدد عرب ممالک اور ترکی نے خیانت کرکے صہیونی ریاست کو تسلیم کیا ہے – مختلف قسم کی بدامنیوں اور مقاومت اسلامی کے پھیلاؤ کی شاہد رہی ہے اور ان بدامنیوں نے تل ابیب اور صہیونی بستیوں کے نوآبادکاروں کی تقدیر کو آگ سے جوڑ دیا ہے۔
فلسطینی دانشوروں اور مفکروں کے قلمی جہاد نے جعلی صہیونی ریاست کو کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ ستایا ہے اور اس ارض مقدس کے لئے یہودیوں کی جعلی تاریخ سازی کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے ہیں۔
اس گروپ کے حملوں کی ایک خاص بات جس نے صہیونی عہدے داروں کی نیندیں اڑا دی ہیں یہ ہے کہ ہیکرز کے اس گروپ نے یہ پیغام دیا ہے کہ یہ حملے تو ابھی شروعات ہیں جبکہ ان ہیکرز نے ۱۷۲ سے زیادہ بار سروروں کو نشانہ بنایا ہے ۲۵۷ سے زیادہ ویب سائٹس کو اور ۳۴ ٹرا بائٹ صہیونی رجیم کی معلومات کو ہیک کیا ہے اس کا مطلب ہے کہ جب آغاز میں ہی اتنے بڑے پیمانے پر حملے کئے گئے ہیں تو آگے اور بھی خطرناک حملے ہو سکتے ہیں۔