کیا واقعی اسرائیل کی شکست و ریخت کا زمانہ آن پہنچا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کے لئے ہم صہیونیوں کے اعترافات کے اندر سے بھی اور صہیونی ریاست کی جلتی بھڑکتی صورت حال کو مد نظر رکھ کر بھی، تلاش کر سکتے ہیں۔
سابق صہیونی وزیر اعظم بنیامین نتین یاہو نے سنہ 2017ع میں کہا تھا: "میری کوشش یہ ہے کہ اسرائیل کو 100 سال کی عمر تک پہنچا دوں لیکن یہ بات بدیہیات میں سے نہیں [اور مجھے اپنی کامیابی کا یقین نہیں ہے]؛ کیونکہ کوئی یہودی ریاست 80 برس سے زیادہ عرصے تک باقی نہیں رہ سکی ہے"۔
المیادین کی رپورٹ میں مزید اس بات کو بیان کیا گیا ہے کہ سلام کمانڈر ، ایک ایسا ترانہ ہے جو آج ہر ایرانی گھر میں سنا جا رہا ہے جس کا ایک خاص ثقافتی پیغام ہے نورانی کلمات اور موثر آہنگ و انداز کے ساتھ یہ ایک ایسا ترانہ ہے جو معاشرے کے دل کی دھڑکن بن گیا ہے حتی ایران کی سرحدوں سے عبور کر کے یہ بعض عربی اور افریقی ممالک تک بھی پہنچ گیا ہے .
اس وقت - جبکہ صہیونی حکام، سیاستدان اور تجزیہ نگار یکے بعد دیگرے اسرائیل کے زوال اور شکست و ریخت کے بارے میں پیش گوئیاں کرنے میں ایک دوسرے سے پیچھے نہ رہنے کی دوڑ لگائے ہوئے ہیں - بعض ایسے پیمانے اور معیار بھی ہیں جو مستقبل قریب میں اس جعلی اور غاصب ریاست کے زوال کی تصدیق کرتے ہیں۔
مسجد اقصی سے وابستہ دینی مبلغ اور بیت المقدس میں ہائر اسلامک کونسل کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے اس امر موقف کا اعادہ کیا ہے کہ یہودی آبادکاروں کی طرف سے مسجد اقصی کے تقدس کی پامالی ، اس پر بار بار چڑھائی ، مقبوضہ میں بین الاقوامی قوانین کے خلاف یہودی بستیوں کی تعمیر اور یہودی مظاہرے اسرائیلی قبضہ کو جائز ثابت نہیں کر سکتے۔
انسان کی زندگی جب دشواریوں کے گرداب میں پھنس جاتی ہے روح فرسا مشکلات انسان کو توڑ کر رکھ دیتی ہیں ہجوم مصائب میں گھر کر جب اسے کوئی اپنا نظر نہیں آتا اس وقت محبت کے دو میٹھے بول انسان کے وجود کے اندر امید جگا دیتے ہی
امام خمینی (رہ) ان تنظیموں کو محض کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور ان کی تشکیل کا مقصد کمزور قوموں کو دھوکہ دینا قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح امام خمینی (رہ) اس عمل کو دنیا کا بدترین جرم اور بربریت گردانتے ہیں۔
آپ کی رحلت کی خبر بجلی کی طرح تھی ہر ایک حیران و پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا اسلامی انقلاب کا کیا ہوگا ؟ لیکن یہ آپ ہی کی تربیت تھی کہ آج ۴۴ سال ہو گئے انقلاب تیزی کے ساتھ اپنی منزلوں کو سر کر رہا ہے اور آپ ہی کے شاگرد آیت اللہ خامنہ ای کے ہاتھوں میں اس انقلاب کا پرچم ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اونچا ہی ہوتا جا رہا ہے ۔
امام خمینیؒ کی زندگی کے لاتعداد واقعات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ۔ایران میں ان کا زمانۂ طالب علمی ،شاہ کے خلاف جدوجہداور اس کے بعد جلاوطنی کی زندگی ہمارے لئے نمونۂ عمل ہے ۔مگر افسوس ہم ہر سال 4 جون کو امام خمینیؒ کی برسی تو مناتے ہیں مگر ان کے افکاروخیالات پر عمل کرنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں