شیرین ابو عاقلہ القدس اور فلسطینی قوم میں محض ایک صحافیہ ہی نہیں تھیں بلکہ وہ فلسطینی قوم کی ترجمان تھیں جنہوں نے چھوٹوں اور بڑوں ہر ایک کی ترجمانی کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے میدان سے فلسطینیوں کے حقوق کا مقدمہ لڑا۔
بقیع محض ایک قبرستان نہیں تھا جو ویران ہوا بلکہ ایک تاریخی دستاویز کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کر کے کچھ لوگوں نے اپنی نابودی کی سطریں رقم کی تھیں اور آج مذہبی و تکفیریت کے جنون میں بے گناہوں کو مار کر بہشت میں جانے کی آرزو اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے وہابیت و تکفیریت نے یہ چند مزارات مقدسہ کو مسمار نہیں کیا تھا انسانیت و شرافت کے تاج کو اپنے پیروں تلے روند کر دنیا کو بتلایا تھا کہ پہچانو ہم کون ہیں؟
سوروس مایوسی کے ساتھ اپنی سازشوں کو اپنے تجارتی مفادات کے عین مطابق بیان کرتے ہیں اور انہيں سرمایہ کاری کا نام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: "میں صرف پیسہ کماتا ہوں۔ میں اپنے کاموں کے منفی یا مثبت سیاسی اور سماجی انجام کے بارے میں نہيں سوچتا اور نہیں سوچ سکتا"۔
ممکن ہے غاصب صہیونی رژیم کے علاوہ کسی اور ملک میں یہ کوئی بڑا مسئلہ تصور نہ کیا جائے لیکن مقبوضہ فلسطین پر قابض اس رژیم کی بنیاد ہی فوجی طاقت کے زور پر رکھی گئی تھی اور اس کے بانیان نے درپیش خطرات میں سے سکیورٹی خطرات کو اہم ترین قرار دیا تھا۔
شیعوں پر اس طرح کے خودکش حملے نئے نہیں ہیں ، تاریخ شاہد ہے کہ ہم اسی طرح شہادت کے گلستان کی آبیاری اپنے لہو سے کرتے آئے ہیں ، افسوس حکومت کی نا اہلی اور انتظامیہ کی سستی پر ہے جس کی جانب سے اس حادثہ کی مذمت تو ضرور کی گئی لیکن اب تک ایسی چارہ جوئی نہیں کی گئی کہ اس حادثہ کے سہولت کاروں کو پکڑا جا سکے۔
غاصب اسرائیلی نظام میں نہ تو ریاست کے تعین کی حد کی کوئی قوم تھی اور نہ ہی کوئی سرزمین تھی؛ اور چونکہ حکمرانی اور ریاست قوم اور زمین کے ملاپ کی پیداوار ہے، اسی لئے یہاں جعل سازی در جعل سازی در جعل سازی (تہری جعل سازی) ہوئی ہے۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: لفظ یہود، ہود سے نکلا ہے اور اس کے لغوی معنی ہیں رجوع کرنا، یہودی بنی اسرائیل کے قبیلے کا مذہبی نام ہے، جبکہ لفظ بنی اسرائیل یہودیوں کا آبائی نام ہے۔ حضرت ابرہیم (ع) عراق کے شہر بابل میں پیدا ہوئے اور پرچم توحید بلند کرنے کی وجہ سے نمرود نے […]
افسوس کا مقام یہ ہے کہ انسانی حقوق کا جھوٹا راگ الاپنے والی مغربی دنیا، دنیا میں کہیں بھی کوئی واقعہ پیش آجائے، ٹھیکیدار بن جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر حال ہی میں یوکرین پر چڑھائی کرنے کی وجہ سے روس کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، کیونکہ یہاں ان کے ذاتی مقاصد اور مفادات ہیں۔ ورنہ یہی انسانی حقوق اور ہمدردیاں سالہا سال سے فلسطین اور کشمیر میں ہونیوالے مظالم پر نہیں جاگتیں۔
صیہونی ریاست ہر وہ اقدام کر رہی ہے، جس سے وہ اہل فلسطین کی مزاحمت کو کمزور اور پھر بعد میں ختم کرسکے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور بین الاقوامی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدہ کی بحالی میں بھی بڑی رکاوٹ ہے۔ بین الاقوامی طور پر یہ لابنگ کر رہی ہے کہ القدس فورس اور دیگر طاقتور ادارے جو فلسطینی مزاحمت کے حمایتی ہیں، ان پر پابندیاں برقرار رہیں۔