یہ وہ رپورٹ ہے جسے محض بی بی سی نے نہیں پیش کیا ہے بلکہ دنیا کے معتبر ترین کہلائے جانے والے اخباروں نے بشمول اسرائیل ٹائمز و ہآرتض نے اس پر تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے
اگرچہ غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ ساتھ فلسطین اتھارٹی بھی فلسطینی مجاہدین کے خلاف شدید دباو ڈالے ہوئے ہے لیکن مزاحمتی کاروائیاں بدستور جاری ہیں اور اب تک کئی بڑی کاروائیاں بھی انجام پا چکی ہیں۔
عربی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست سعودیہ اور عرب امارات سمیت بعض عرب ریاستوں کی مدد اور تعاون سے قبلۂ اول "مسجد الاقصیٰ" پر حملے کر رہی ہے۔
غاصب صہیونی رژیم کا گمان تھا کہ بعض عرب ممالک سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بعد اس کی قومی سلامتی محفوظ ہو جائے گی جبکہ وہ اس حقیقت سے غافل تھی کہ اصل خطرہ اس کے اندر پایا جاتا ہے۔
اسرائیل شکست و ریخت سے دوچار ہوگا؛ فلسیطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جنگ شکست پر منتج ہوئی ہے اور اس کے آخر میں اسرائیل نیست و نابود ہو جائے گا۔
یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ آج سے چند ہی مہینے قبل صہیونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ایران کے خلاف شیخی بگھارتے ہوئے ایران کو "ہزاروں خنجروں کے ذریعے موت" کا وعدہ دیا تھا لیکن اب معلوم ہو رہا ہے کہ صہیونی ریاست کو فلسطین کی گہرائیوں میں ایک ترکیبی جنگ (Hybrid Warfare) کا سامنا ہے
شہید رعد نے واضح کیا کہ آتشین اسلحہ ان کے ہاتھ کا کھلونا ہے، وہ نشانہ بازی کے ماہر ہیں، اگر مشکل میں پھنسیں تو پریشان نہیں ہوتے، دشمن کا سامنا کرتے ہوئے پریشان نہیں ہوتے، اور ان کے گولیاں ٹھیک نشانے پر لگتی ہیں۔
عبدالباری عطوان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حالیہ استشہادی کاروائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگرچہ یہ کاروائیاں صہیونی ریاست کے خلاف ہیں مگر یہ کاروائیاں سازباز کرنے والے عرب غداروں کو بھی اہم پیغام دے رہی ہیں اور وہ یہ ہے کہ "ان کاروائیوں کا مقصد فلسطین کاز کو اس کے اصلی مقام پر پلٹانا ہے"۔
صہیونی-یہودی حکام نے حال ہی میں شیخ نشین ریاستوں کے متعدد دورے کئے اور پھر نقب کے علاقے میں چار غدار ریاستوں کے وزرائے خارجہ کی موجودگی ميں ایک اجلاس منعقد کیا تاکہ دنیا کو یہ بتا سکیں کہ غاصب ریاست تزلزل اور عدم استحکام کا شکار نہیں ہوئی۔