ہندوستان کے جیوپولیٹکس کے پیش نظر، اسرائیل دیگر غیر اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ جوڑنے کے لیے ہندوستان کو رابطہ پل کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ علاوہ از ایں، وہ بحر ہند کو بھی اپنے بحری بیڑوں اور آبدوز کشتیوں کے لیے استعمال میں لا سکتا ہے۔
صورت حال یہ ہے کہ آج صہیونی ریاست کا نائب وزیر اعظم برائی فوجی امور، سرحدی ادارے کی تعمیر نو کے لئے کوشاں ہے، تاکہ یہ ریاست 1948ع کی مقبوضہ سرزمینوں میں کسی بھی قسم کے عوامی شورش سمیت بقیہ علاقوں میں بھی بغاوتوں سے نمٹ سکے۔
صہیونی یہودیوں نے اسرائیل کی تشکیل کے حق میں ووٹ لینے کے لیے دوسرے ممالک کو مختلف حربوں سے رضامند کیا جن میں زیادہ تر حربے اقتصادی اور سیاسی تھے۔
صہیونی ریاست کی اندرونی سلامتی کے ادارے نے امریکہ میں یہودیوں پر ہونے والے حملوں میں شدت آنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ ادھر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی یہودی اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ جنرل سلیمانی کی سوچ اور ان کا عمل اسلامی انقلاب کی فکر اور فکری نظام کے دوسرے ممالک میں برآمد ہو کر عالمگیر ہوجانے کی بنیاد بنا اور اس فکری نظام نے بہت گہرے اور زندہ جاوید اثرات مرتب کئے۔ اگر ایک قوم اپنی قومی صلاحیتوں کو میدان میں لائے یا اگر مختلف اقوام و مذاہب کے ہوتے ہوئے قومی یکجہتی قائم کرنا چاہے یا اگر اسے کسی جابر و ظالم قوت کا سامنا ہو اور وہ اس پر غلبہ پانا چاہے یا اگر وہ ایک پرامن اور محفوظ اور خوش و خرم علاقائی ماحول بنانا چاہے تو مکتبِ سلیمانی اس کے سامنے ہے۔
بی بی دوعالم کے ان جملوں کی روشنی میں ہم اگر اس سوال کا جواب دیں گے تو بہت سے حقائق ہم پر روشن ہو جائیں گے کہ گر اصحاب پیغمبر گہری نگاہ رکھتے مسائل کا صحیح تجزیہ کرتے حالات کے رخ کو بجا طور پر بھانپنے کی صلاحیت ہوتی تو کیا ایسا ہوتا ؟
خبرسازوں کا کہنا ہے کہ ایران اپنی زرعی مصنوعات پر غیر معیاری دوائیں استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کی برآمدات دوسرے ممالک سے واپس بجھوائی جاتی ہیں؛ لیکن پیداواری اور برآمدی شعبوں کے عہدیدار کہتے ہیں کہ برآمدات اور درآمدات - بالخصوص غذائی اشیاء - کے سلسلے میں اس طرح کے مسائل کا پیش آنا معمول کی بات ہے۔
ایران میں نئی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے ساتھ ساتھ ملت ایران کے ضائع شدہ حقوق کی بحالی پر نئی پارلیمنٹ کا اصرار نیز یہ موقف کہ ایران امریکہ کی وقت کشی کا انتظار نہیں کرے گا اس بات کا باعث بن گیا ہے کہ امریکہ غنڈہ گردی پر مبنی لچر الفاظ بروئے کار لانے کی اپنی عادت کو ترک کر دیں۔
"اگر حسین بن علی (علیہما السلام) آج کے زمانے میں ہوتے یقینا فرما دیتے کہ "اگر میرے لئے عزاداری کرنا چاہتے ہو، میرے لئے سینہ زنی اور زنجیر زنی کرنا چاہتے ہو تو تمہارا آج کا نعرہ "فلسطین" ہونا چاہئے۔ آج کا شمر موشے دایان ہے، تیرہ سو سال قبل کا شمر مر گیا۔ آج کے شمر کو پہچان لو، آج تمہارے شہر کے در و دیوار کو "فلسطین" کے [نام اور] نعرے سے ہل جانا چاہئے"۔