سعودی عرب نے حال ہی میں بحیرہ احمر کے ساحل پر 500 ارب ڈالر کی لاگت سے نیوم (Neom) نامی جدید شہر تعمیر کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا ہے اور اسے اپنے اقتصادی وسائل کو بڑھانے کے لئے ایک بہت بڑا، قوم پرستانہ منصوبہ قرار دیا ہے۔
یہاں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے شمعون پیریز کے تجویز کردہ متعدد منصوبوں اور خطے میں موجودہ تبدیلیوں کے ساتھ اس نقطہ نظر کے تعلق کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔
اگر ہم قبول کریں کہ گذشتہ چالیس برسوں کے اہم ترین عالمی تنازعہ کو انقلاب اسلامی اور امریکہ کے درمیان تھا تو دنیا کو بھی، مغربی ایشیا کو بھی، ملت ایران کو بھی اور ولائی مسلمانوں کو بھی ایک نہایت خوبصورت اور روشن افق نظر آئے گا۔ اس قابل مطالعہ موضوع کی بنیاد پر، دنیا میں امریکہ کا انحطاط و زوال قطعی اور حتمی اور الہی اقدار کی قیادت میں، انسانی فطرت کے عین مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح کی نو ظہور قوتوں کا معرض وجود میں آنا ایک زمینی حقیقت ہے۔
آج جو ہم اسلام دشمنوں کی بات کرتے ہیں تو ان کی پہچان ہمارے لئے از روئے عقل و ہوش بہت ضروری ہے؛ ہر وہ ملک، طاقت یا ہر وہ شخص جو آپ کو اور آپ کے ملک کو، آپ کے قومی اتحاد اور یکجہتی کو نقصان پہنچائے آپ کی امت کو کمزور کرنے کے لئے اس میں اختلاف کا بیج بوئے، آپ کی ترقی میں رکاوٹ ڈالے، ان اقدامات کے راستے میں روڑے اٹکائے جو آپ کی ترقی کے لئے ضروری ہیں۔ وہ دوست نہیں ہے بلکہ یا دشمن ہے یا دشمن کا آلہ کار۔
اس وقت سے لے کر آج تک مسلمانوں کے درمیان ایک ہی معاملہ بار بار دہرایا جاتا ہے یعنی فلسطینیوں کی سخت مزاحمت، عربوں کی بھرپور حمایت اور باقی مسلمانوں کی زبردست تائید کے باوجود فلسطین کا مسئلہ جوں کے توں اپنی جگہ قائم ہے جبکہ اسکے برعکس فلسطین میں یہودی علاقوں اور آبادکاروں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے
نیویارک ٹائمز نے آج لکھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان سائبر جنگ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک نئے تنازع کا آغاز ہو سکتی ہے۔
معاشی تعلقات سے اسرائیل کا بنیادی مقصد ـ مختلف ممالک میں سیاسی اور معاشی اثر و رسوخ بڑھانے کے علاوہ ـ ان ممالک کی معیشت کی مکمل تباہی اور انہیں مختلف شعبوں میں بیرونی وسائل سے وابستہ کرکے تنہا کرنا اور خطے میں اپنے اصلی دشمن “ایران” کا اثر و رسوخ کم کرنا ہے۔
ارتداد کی سزا محض اسلام میں ہی سخت نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی دیگر ادیان میں ارتداد کی سزا موت ہی رہی ہے اسلام نے البتہ اس میں شرائط قیود لگا کر بے گناہ انسان کو سزا سے بچا لیا ہے یہی وجہ ہے کہ مجبور انسان یا کسی شبہے کی وجہ سے مشکل میں گرفتار انسان کی باتوں کو ارتداد کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا ہے ۔
اسرائیل کے مشہور ماہر آثار قدیمہ "یسرائیل فینکلسٹین" نے اپنی تحقیقی کتاب میں کہا کہ "فلسطین سرزمین موعود نہیں ہے اور یہودیوں کا بیت المقدس شہر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"