عصر حاضر کے قارون اور فرعون در حقیقت خدا سے مقابلہ کرنے کے لیے معیشی امور میں جس چیز سے کھلے عام فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ ہے ’’ربا اور سود‘‘۔ انہوں نے معیشتی امور میں جس نظام کو سماج میں رائج کیا ہے وہ ہے ’’بینکی نظام‘‘۔
ہم مذہب سے چھٹکارا پانے کی خوشی میں خوب بغلیں بجاتے ہیں لیکن کیا ہم مذہب سے علیحدہ کوئی ایسا فطری ضابطہ اخلاق تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس میں اتنی قوت ہو کہ وہ ہماری اشیاء کے حصول، جھگڑالوپن، اور جنسی جبلتوں کو قابو میں رکھ سکے۔
اسلامی پہلو کے علاوہ مسئلہ فلسطین کی کوئی تاریخ نہیں ہے مسئلہ فلسطین کا کسی ایک حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، مسئلہ فلسطین ایک ملت سے تعلق رکھتا ہے، ایسی ملت جسے بے گھر کر دیا گیا ہے جس کی زمین کو غصب کر دیا گیا ہے‘‘۔
خداوند عالم نے اس آیت میں مسلمانوں کو عیسائیوں کے ساتھ ملنسار اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی دعوت دی ہے اور خاص طور پر اس اعتبار سے کہ حضرت عیسی علیہ السلام امام مہدی موعود کے ساتھ ظہور کریں گے اور ان کے ساتھیوں میں سے ہوں گے۔
ساری دنیا خواہ کچھ ہی کہے، سچ پوچھئے تو آج بھی عربوں کے لیے در اصل اسرائیل ہی فلسطین ہے۔ جو ان کی دنیا کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اور صدیوں سے محبت اور امن کی یہ سرزمین، مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کے لیے یکساں طور پر ایک مذہبی مسکن ہے۔
قرآن کریم دراصل کتاب توحید ہے کتاب معرفت پروردگار ہے، جو انبیاء کی دعوت کے ڈھانچے میں بیان ہوئی ہے البتہ معاد اور قیامت پر عقیدہ جو انبیاء کی تعلیمات کا اہم حصہ ہے بھی قرآن کے بیشتر حصے کو تشکیل دیتا ہے۔
قانون تاکنون وضعیت استخدامی معلمان را تا سال 92 تعیین کرده و اجازه داده از ظرفیت های سرباز معلم و معلمان حق التدریسی استفاده کند که بار دیگر قانون و مجلس این مسائل را تبدیل به تعهد برای وزارت آموزش و پرورش کرده است.
اگر چہ ہندوستان نے اسرائیل کو مستقل ریاست کے عنوان سے ۱۹۵۰ میں تسلیم کر لیا لیکن اس نے اسرائیل کے ساتھ سیاسی روابط قائم نہیں کئے۔ ہندوستان میں سرگرم سامراجیت مخالف تنظیمیں اس بات کے آڑے تھیں کہ بھارت اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائے۔
دوائیں بنانے والے دنیا کے ان اہم ترین ممالک میں امریکہ سر فہرست ہے جس میں ۱۶ بڑے کارخانے ہیں جن میں سالانہ ۴۵۵۱۶ ملین ڈالر کی دوائیں تیار کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد جرمنی ہے جس میں چار بڑی فکٹریاں ہیں جو ۶۸۶۶ ملین ڈالر کی سالانہ دوائیں بناتی ہیں۔