فرقہ بابیہ کا آغاز ’سید علی محمد شیرازی‘ سے ہوتا ہے جو ’’باب‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔ یہ شخص پندرہ سال کی عمر میں اپنے ماموں کے ہمراہ ایران کے شہر بوشہر میں تجارت کی غرض سے گیا اور وہاں تجارت کے ساتھ ساتھ اس نے ریاضت کر کے کچھ شعبدہ بازی بھی سیکھ لی۔
بہاء اللہ ۷۵ سال کی عمر میں ۱۸۹۲ میں انتقال کر گئے اور ان کے بیٹے عباس افندی یا وہی ’عبد البہاء‘ نے باپ کی جانشینی اختیار کی اور بہائیت کو پھیلانے میں کوئی لمحہ فروگذاشت نہ کیا۔
شوقی افندی آخر کار ۱۹۵۷ میں اس سے قبل کہ ’بیت العدل‘ کی تعمیر کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں لندن میں مشکوک طریقے سے انتقال کر گئے اور وہیں پر دفن کر دئے گئے۔ ۱۹۵۷ کے بعد بہائیت کی رہبریت اور تبلیغ کی ذمہ داری اسرائیل میں واقع بیت العدل کے سپرد کر دی گئی۔