کل 5095 آج 0
  • مطابق با: Saturday - 21 - June - 2025
  • بایگانی‌های کالم - صفحه 9 از 57 - فاران

    حزب اللہ کا مستقبل اور لبنان

    حزب اللہ کا مستقبل اور لبنان

    جوزف عون کا لبنان کے صدر کے طور پر منتخب ہو جانے نے اس اختلاف کا خاتمہ کر دیا جو گذشتہ 26 ماہ سے لبنان کے مختلف پارلیمانی گروہوں کے درمیان چلا آ رہا تھا۔ اس چناو نے ثابت کر دیا ہے کہ لبنان کے ریاستی ادارے عقلانیت، قومی وحدت اور سیاسی اور قومی اختلافات کے حل کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔

    غزہ میں نسل کشی اور لاس اینجلس میں ہولناک آگ کے درمیان تعلق
    ایک امریکی ویب سائٹ کا تجزیہ:

    غزہ میں نسل کشی اور لاس اینجلس میں ہولناک آگ کے درمیان تعلق

    ایک امریکی ویب سائٹ نے اپنے ایک مضمون میں ریاست کیلیفورنیا میں لاس اینجلس کی آگ اور صیہونی حکومت کے حملوں کے بعد غزہ کی نازک صورتحال کے درمیان تعلق پر تبادلہ خیال کیا اور ان بحرانوں سے سبق سیکھنے کا مطالبہ کیا۔

    یورپ کے مفادات اور شام کا غیر یقینی مستقبل

    یورپ کے مفادات اور شام کا غیر یقینی مستقبل

    تحریر الشام ظاہری طور پر شام پر قابض ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ شام کے مختلف حصے روس سمیت دیگر ممالک کے زیر اثر ہیں، اسی طرح وہاں ترکی اور اسرائیلی حکومت بھی موجود ہے، لہذا سنجیدگی سے یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ تحریر الشام مکمل طور پر شام پر حاوی ہے اور اقتدار پر ان کا قبضہ مکمل ہو گیا ہے۔

    ٹرمپ کے لئے “دیوانہ آدمی” کے پس پردہ پالیسی

    ٹرمپ کے لئے “دیوانہ آدمی” کے پس پردہ پالیسی

    ٹرمپ نے ایک انارکی پسندانہ پالیسی کا استعمال کرتے ہوئے امریکہ کے دیگر شراکت داروں کو اہم بین الاقوامی اخراجات کے ساتھ تنہا چھوڑنے کی کوشش کی ہے۔

    جینین: “شہد کی مکھی کا چھتہ” جہاں صہیونی فوجی داخل ہونے سے ڈرتے ہیں

    جینین: “شہد کی مکھی کا چھتہ” جہاں صہیونی فوجی داخل ہونے سے ڈرتے ہیں

    صیہونی میڈیا نے اسے "شہد کی مکھی کےچھتہ" کا لقب دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ اسرائیل کبھی بھی وہاں مزاحمت پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوگا۔

    قنیطرہ: اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم میں ایک اسٹریٹیجک علاقہ

    قنیطرہ: اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم میں ایک اسٹریٹیجک علاقہ

    صہیونیستی رجیم کی توسیع پسندانہ حکمت عملی میں "قنیطرہ" کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس صوبے کا بڑا حصہ اب اس رژیم کے زیر قبضہ ہے۔

    صہیونی ریاست کے سیکیورٹی چیلنجز ؛ اور تل ابیب کا بڑا خواب

    صہیونی ریاست کے سیکیورٹی چیلنجز ؛ اور تل ابیب کا بڑا خواب

     صیہونی ریاست، جس نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران داخلی اور خارجی چیلنجوں کے جائزے اور ان سے نمٹنے کے طریقے کے لیے خاص اور عام طور پر مستحکم حکمت عملی اور ترجیحات مرتب کی تھیں، 2025 میں جنگ کے نتائج کے سائے میں خود کو پیچیدہ اور ناقابل حل چیلنجوں کے درمیان پاتی ہے۔

    میڈیا اور ثقافت: جنگ میں فتح کی چابی

    میڈیا اور ثقافت: جنگ میں فتح کی چابی

    رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: "آج ایٹم بم ایک علاقے کو جسمانی طور پر تباہ کرنے کے قابل ہو سکتا ہے، لیکن میڈیا کے پاس اقوام کی سوچ اور روح کو تباہ کرنے اور ایک خاص ذہنیت پیدا کرنے کی طاقت ہے، اور یہ اثرات بہت بڑے ہو سکتے ہیں۔ میڈیا ایٹم بم کا متبادل بن سکتا ہے؛ خاص طور پر جب یہ میڈیا دشمن کے ہاتھ میں ہو۔"

    صہیونی افواج کو درپیش بڑی تباہی

    صہیونی افواج کو درپیش بڑی تباہی

    صہیونی ریاست میں یہ باور پایا جاتا ہے کہ مختصر جنگوں کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب اسرائیلی فوج کو طویل جنگوں کے دور میں داخل ہونے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    اوپر جاؤ