روبنر کوشش کرتے ہیں اس کتاب میں تاریخی دستاویزات اور حقوقی و سیاسی تجزیوں کے ذریعے اس سوال کا جواب دیں کہ کیا مقبوضہ فلسطین میں قائم صہیونی ریاست جمہوری ریاست ہے یا اپارتھائیڈ ریاست؟
جناب شہبازی نے یہودی اولیگار کی طبقہ کو ایک دوسرے سے جڑا ایک ایسا مجموعہ قرار دیا ہے جو یہودیوں کی قیادت کو سنبھالے ہوئے ہے اور یہ وہ اولیگارچی ہیں جو عالمی سامراج و پورپین استعمار سے گہرے روابط کی بنا پر دنیا کی چند آخری دہائیوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور پیش آنے والے واقعات میں اہم کردار ادا کرنے کا سبب رہے ہیں۔
یہ عیسائی جماعت جو یہود و نصاریٰ کی یکجہتی کو شدت پسندانہ طریقے سے ترویج کرتی ہے اس بات کی تلاش میں ہے کہ اسلام کو دونوں ادیان کے ماننے والوں کے درمیان مشترکہ دشمن کے عنوان سے متعارف کروائے۔ انہوں نے اپنے ذرائع ابلاغ اور میڈیا کی طاقت کا بھرپور استعمال کر کے اسلام، عربوں اور مسئلہ فلسطین کی نسبت امریکہ کے لوگوں کی نگاہ کو تبدیل کر دیا۔
عصر حاضر میں مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن جیسا کہ خداوند عالم نے بھی قرآن کریم میں یہودیوں کو مسلمانوں کا بدترین دشمن قرار دیا ہے یہ یہودی ریاست ہے۔ اور چونکہ اپنی جان و مال کا تحفظ انسان پر واجب ہے اور جو شخص انسان کے جان و مال پر حملہ آور ہو اس کا مقابلہ کرنا بھی واجب ہے اس عنوان سے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے اسے بخوبی پہچاننا اور اس کی صحیح شناخت حاصل کرنا بھی ضروری اور واجب ہے۔
جیمی کارٹر اپنے مکالمات اور یادداشتوں میں کہتے ہیں کہ انھوں نے کتاب "فلسطین؛ امن، نسل پرستی نہیں" (یا فلسطین، نسل پرستی نہیں، بلکہ امن) کو اپنے ذاتی مشاہدات کی بنیاد پر تحریر کیا ہے اور عین ممکن ہے کہ بہت سے یہودیوں اور امریکیوں کے لئے یہ سب قبول کرنا، ممکن نہ ہو۔ نیز وہ اس اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ امریکہ میں بہت سی قدغنیں پائی جاتی ہیں اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں بحث اور اسرائیلی ریاست پر تنقید کا امکان نہیں پایا جاتا۔
کتاب " یہودیت اور صہیونیت قرآن کی روشنی میں" - جس کے مصنف "جناب ہادی آجیلی" ہیں اور اس کی ادبی تصحیح کا کام "جناب سید محمد رضا موسوی" نے سرانجام دیا ہے - کو سنہ 2011ع میں امام صادق (ع) یونیورسٹی کے ادارہ نشر و اشاعت نے شائع کیا۔
یہ کتاب ان افراد کے لیے جو مقبوضہ فلسطین کی تاریخ اور اس سرزمین میں ایک نئی ریاست کی تشکیل کے نظریات کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں بہت مفید اور دلچسپ ہے۔
کتاب ’’اسرائیل کا تصور‘‘ کا موضوع سخن اسرائیل اور صہیونیت کی تاریخ ہے۔ اس کتاب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ کلاسیکی صہیونیت کس طرح سے اپنے افکار میں ترقی لا کر جدید صہیونیت میں تبدیل ہوئی۔
یہودی قوم کے اس بنیادی مقصد کے حوالے سے سیر حاصل مطالعہ کرنے کے لیے کتاب “یہودی، دنیا اور پیسہ” کا مطالعہ کرنا مناسب ہے جو ایک معروف فرانسیسی محقق اور اسکالر کے ذریعے صفحہ قرطاس پر لائی گئی ہے۔