لفظ “تلمود” دو لفظوں سے مرکب ہے۔ “تل” یعنی تعلیم و تربیت۔ اور “مود” یعنی دیانت۔ مجموعی طور پر تلمود کے معنی “دین و دیانت کی تعلیم و تربیت” کے ہیں۔
'قوم یہود کی جعلی داستان' کو پروفسیر شلوموسینڈ } {Shlomo Sand کے اہم آثار میں اہم اثر کے طور پر شمار کیا جاتا ہے ، اور یہ کتاب تاریخ یہود و صہیونییت کے سلسلہ سے لکھی جانے والی کتابوں میں سب سے زیادہ بکنے والی اور اپنے موضوع کے لحاظ سے متنازعہ ترین کتاب ہے۔
اس کتاب میں مصنف نے فلسطین اور صہیونزم کے سلسلہ سے امریکی حکام اور امریکی باشندوں کے درک و فہم اور اس مسئلہ کے سلسلہ سے انکے تصور کو تنقیدی نظر سے دیکھنے کی کوشش کی ہے.
کارٹر کا خیال ہے کہ امریکہ نے عالمی صہیونیت کے ہاتھوں سرزمین فلسطین پر قبضہ کرنے جیسے عمل کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ غاصبوں کے ساتھ پورا پورا تعاون بھی کیا اور یوں اس ملک نے اپنے بین الاقوامی اعتبار اور خیرسگالی کے اصولوں کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔
بطور کلی اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ صہیونی ریاست کو درپیش اسٹریٹجک چیلنجز اور مشرق وسطیٰ میں اس کی حمایت کرنے والے فنکاروں پر ایک گہری نگاہ ڈالی جائے۔
ان لوگوں کے لئے اس کتاب کو پڑھنا بہت ہی مفید ہوگا جو صہیونیت کی شناخت کے سلسلہ سے شوق ورغبت رکھتے ہیں، صہیونی سماج کو پہچاننا چاہتے ہیں، افراطی یہودیوں کے سلسلہ سے معلومات حاصل کرنے میں دلچسبی رکھتے ہیں۔
جیمز پیٹراس لکھتے ہیں کہ آج کے معاشروں میں وہ وقت آن پہنچا ہے کہ بحث و مباحثے کی آزادی اور اسرائیلی لابیوں پر علی الاعلان تنقید کے لئے تحریک چلائی جائے۔
ڈیوڈ کا ماننا ہے کہ غیر اخلاقی و تاریخی فحش فلمیں جنکو کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں یہودیوں کی ہدایت کاری میں اور انہیں کے سرمایہ سے سامنے آتی ہیں۔
۱۹۸۰ ء میں روخارچ نے صہیونی حکومت کی شدید دھمکیوں کے باوجود امریکہ میں اس کتاب کو منتشر کیا، اور پھر ٹھیک ۵ سال بعد ۱۹۸۵ء میں روخارچ کی لاش روم کے ایک ہوٹل میں ملی ۔