ہ بتانا ضروری ہے کہ یہ تمام اقدامات امارات اور غاصب ریاست کے درمیان تعلقات کے باضابطہ اعلان سے کئی برس پہلے عمل میں لائے گئے ہیں، اور اسی بنا پر کوچاوی وہ پہلا اسرائیلی شخص سمجھا جاتا ہے جس نے خلیج فارس کے علاقے - بطور خاص متحدہ عرب امارات - میں ریشہ دوانی کی ہے اور اپنے لئے مضبوط پوزیشن کا انتظام کیا ہے۔
ایک سو (100) سے بھی زیادہ ڈاکٹر اور ماہر انجنیئر اس مجموعے کے مشینی امور، مصنوعی ذہانت اور اشیاء کا انٹرنیٹ میں کام کر رہے ہیں؛ اور سینسرز سے حاصل ہونے والی معلومات کے پراسیسنگ اور تجزیئے میں مصروف ہیں تا کہ فزیکی ماحولیات کو قابل فہم بنا دیں۔
امریکی صہیونی تنظیم صرف صہیونی ریاست کے تحفظ کے لیے کام کرتی اور اس راہ میں پائے جانے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے اس تنظیم کی ایک اہم سرگرمی اسرائیل پر حاکم نظام کی حمایت کے لیے دوسرے ممالک کے حکمرانوں میں نفوذ پیدا کرنا ہے۔
مسجد علی البکاء کی تاریخ ۸ صدیاں پرانی ہے۔ اس کے اطراف میں یہودی کالونیوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود آج بھی اس کے گنبد و مینار سے اذان کی صدا گونجتی سنی جا سکتی ہے۔
ادارہ "آئی این ایس ایس" سلامتی، دہشت گردی اور عسکری امور پر متعدد مقالات اور کتابیں انگریزی اور عبرانی زبانوں میں شائع کرتا ہے۔ ان میں ہی میں سے ایک اہم تحقیقی مقالہ ایران کے میزائل سسٹم کے بارے میں ہے جس کا عنوان "ایران کا میزائل سسٹم: بنیادی تسدیدی اوزار" ہے۔
اس تنظیم کا طریقہ کار اتنا خفیہ ہے کہ اس کے بارے میں معلوم کر لینا تقریبا ناممکن ہے۔ لاجوں کی روئدادیں غیر معمولی طور پر خفیہ اور انتہائی رازداری میں رکھی جاتی ہیں اور ان کے اراکین کے علاوہ کسی اور کو اس کی ہوا تک نہیں لگنے دی جاتی۔
جینسا (JINSA) اسرائیل کا حامی ایک ایسا رسرچ سینٹر ہے جو واشنگٹن میں واقع ہے اور ۱۹۷۶ ء میں قومی سلامتی پر فوکس کرتے ہوئے اس کی تاسیس ہوئی۔
’سویقہ علون‘ جامع مسجد کو خلافت عثمانیہ کے دور میں تعمیر کیا گیا۔ پرانے وقتوں میں اس کا نام مسجد حمزہ بن عبدالمطلب تھا
یوں تو اس مثلث کا ہر ایک رکن و حصہ خبیث اور اسلام کی نابودی کے درپے ہے لیکن اس میں شامل سعودی عرب اس لئے بہت خطرناک ہے چونکہ توحید کا سب سے بڑا دعویدار یہی ملک ہے ۔