اس تحریک کا خیال ہے کہ صہیونیت سنہ 1947ء تک ایک انقلابی تحریک تھی جس نے بہت کچھ حاصل کیا؛ عبرانی زبان کو زندہ کیا، اور یہودی تارکین وطن کو "ارض موعود" میں پلٹ آئے اور خودمختار یہودی حکومت قائم کی۔
جمعیت انسداد افتراء "اسرائیل" کو مغربی ایشیا کی واحد جمہوریت سمجھتی ہے اور اپنے واحد مقصد و ہدف کو، اس یہودی ریاست کے دفاع کے لئے مختص کرتی ہے، اور اپنی حکمت عملیوں اور سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اسی رجحان کے تحت کرکے نافذ کرتی ہے۔
اس تنظیم کا بنیادی مقصد امریکہ سمیت دیگر ممالک میں صہیونیت کی ترویج کرنا تھا۔ اسی وجہ سے کالن نے ان افراد کو اس تنظیم کا رکن بنایا جنہوں نے صہیونی مقاصد کی حمایت کا بھرپور اعلان کیا اور ان کو پورا کرنے کے لیے مکمل طور پر کوشاں رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
غزہ فلسطین کا دوسرا صوبہ ہے یہاں حضرت ہاشم جد سرکار ختمی مرتبت (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی قبر ہے۔
بی ٹی ایس کی کوشش ہے کہ مقبوضہ سرزمین میں سرگرم اسرائیلی دفاعی افواج (BTS) کے موجودہ فوجیوں نیز ریزرو دستوں کے اراکین کے تجربات کو اکٹھا کردے۔ اسی بنا پر اس نے 2009-2009ء میں ایک منصوبے "Soldiers speak out" کا اجرا کیا اور اس کے ضمن میں سرحدی گارڈز اور سیکورٹی اداروں کے کارکنوں کے اعترافات کو ثبت کردیا۔
یہودی ریاست ایک طرف سے امن کے مراکز قائم کر کے فلسطینی نوجوانوں کے اندر سے اپنے حقوق کی بازیابی اور اپنی زمینوں کو واپس لینے کے لیے جد و جہد کے جذبے کو ختم کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف مقبوضہ فلسطین میں یہودی بچوں کے لیے اسلحہ کی ٹریننگ کے مراکز قائم کر کے انہیں فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لیے بچپن سے ہی آمادہ کر رہی ہے۔
اس مسجد کی تاریخ حضرت ابراہیم کے زمانے سے تعلق رکھتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم اسی مسجد میں دفن ہیں۔
موشہ ہرش اس بات کے قائل تھے کہ صہیونیوں نے ہولوکاسٹ کا ڈھونگ رچا کر اسرائیل کو جنم دیا۔ اور اسرائیل کو وجود میں لانے کے لئے صہیونیوں نے ہزاروں یہودیوں کا قتل عام کیا تاکہ ان کے دلوں میں خوف و دھشت پیدا کرکے انہیں اسرائیل کی طرف ہجرت کے لئے مجبور کریں۔
یہ دستاویزات بہت حقائق پر سے پردہ اٹھاتی ہیں۔ مثلا یہ کہ خطرناک تنظیم کی جڑیں سرطان کی طرح ملکوں کی انتظامیہ میں پھیلی ہوئی ہیں اور ان کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ جس کا اندازہ لگایا ہی نہیں جا سکتا۔