ٹرمپ نے یہ ثابت کر دیا کہ سامراج صرف طاقت کے آگے سر جھکاتا ہے، اور یہ وہ چیز ہے جس سے خلیج کے عرب حکمران محروم ہیں۔ منصف تجزیہ نگار اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ امریکہ ایک بار پھر عرب ممالک سے اپنا الو سیدھا کر کے نکل گیا اور عرب ممالک کو سوائے تحقیر و تذلیل کچھ حاصل نہ ہو سکا ۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے کے موقع پر، ان کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر پردے کے پیچھے وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کو نئے علاقائی معاہدوں کو آگے بڑھانے کے لیے خفیہ طور پر مشورہ دے رہے ہیں۔
اگرچہ امریکہ کی فوجی طاقت کا یمن سے موازنہ ممکن نہیں، لیکن اگر ٹرمپ نے یمن میں جنگ میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا تو یہ امریکیوں کے لیے ایک نیا ویتنام ثابت ہو سکتا ہے۔
شام میں اس نئی سیکیورٹی فورس میں شامل دہشت گرد، جو 20 مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں، الجولانی حکومت کے لیے سیکیورٹی بازو بن چکے ہیں۔
صیہونی حکومت تیسری بار "آلون منصوبہ" کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جسے وہ دروزیوں کے لیے ایک ریاست کے قیام کے طور پر پیش کر رہی ہے، لیکن درحقیقت اس کا مقصد جنوبی شام کو الگ کرنا اور اس ملک کی تقسیم کی راہ ہموار کرنا ہے۔
معروف امریکی ماہرِ معیشت نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے امریکہ میں مہنگائی کے ساتھ اقتصادی جمود پید ا ہوگا، جس سے یہ ملک سرمایہ کاری کے لیے ایک خوفناک مقام بن چکا ہے۔
"ایلان ماسک"، امریکی وزارتِ کارآمدی کے سربراہ نے ایک تازہ انکشاف میں امریکہ کی تاریخ کے سب سے بڑے مالی دھوکہ دہی کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں مردے امریکہ میں پنشن وصول کر رہے تھے!
اسرائیل کے تین قیدیوں کی آزادی، جو حماس اور اسرائیل کے درمیان چھٹے قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہوئی، امریکی صدر کے دھمکیوں کے باوجود، فلسطینی مزاحمت کا ٹرمپ کو پہلا طمانچہ ثابت ہوئی۔
صہیونیستی ریاست ، جس نے تاریخی فلسطین کے 85 فیصد سے زیادہ علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، اب بھی فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرکے ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے نئے منصوبے بنا رہی ہے، جن میں لاٹری اور قرعہ اندازی جیسے حربے شامل ہیں۔