حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے بھی اس خطے میں مداخلت کرتا تھا اور اس کے منافع پرستانہ اور نخوت آمیز فیصلوں نے مغربی ایشیا کے عوام کو غضبناک بنایا تھا؛ یہاں تک کہ فروری 1979ع میں انقلاب کی کامیابی کے بعد، دوسرے ممالک میں بھی امریکی مفادات کا براہ راست مقابلہ کرنے کے لئے ضروری محرکات معرض وجود میں آئے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ زخمی جانور ہے جو سکرات موت (death throes) کی حالت میں دھاڑ رہا ہے اور ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔ یہ ملک اپنے آپ کو بہت بڑے نقصانات پہنچا سکتا ہے لیکن وہ ان نقصانات اور اپنے اوپر لگے زخموں سے صحت یاب نہیں ہوسکتا۔ یہ امریکی سلطنت کے اذیت ناک آخری ایام ہیں۔
حال ہی میں ایوان نمائندگان میں جارجیا سے خاتون ریپبلکن رکن مارجوری ٹیلر گرینے نے یوکرن کو جو بائیڈن انتظامیہ کی 40 ارب ڈالر کی امداد پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ ایسے حال میں کہ امریکی مائیں اپنے بچوں کو خشک دودھ کی فراہمی سے عاجز ہیں۔
غاصب صہیونی رژیم کی ناجائز پیدائش کو 74 سال مکمل ہونے پر گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے کم عرصے میں چھ مزاحمتی کاروائیاں انجام پا چکی ہیں۔ فلسطینی ناجائز صہیونی رژیم کے یوم تاسیس کو "یوم نکبت" کے عنوان سے مناتے ہیں۔
سوروس مایوسی کے ساتھ اپنی سازشوں کو اپنے تجارتی مفادات کے عین مطابق بیان کرتے ہیں اور انہيں سرمایہ کاری کا نام دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے: "میں صرف پیسہ کماتا ہوں۔ میں اپنے کاموں کے منفی یا مثبت سیاسی اور سماجی انجام کے بارے میں نہيں سوچتا اور نہیں سوچ سکتا"۔
آج صہیونیوں پر زمین تنگ ہو چکی ہے اور فلسطینیوں کے سامنے نئے نئے راستے کھل چکے ہیں۔ فلسطین جوان مسجد اقصی کے دروازے پر صہیونی فورسز کا مقابلہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
فلسطین کی اسلامی سرزمین پر اسرائیل جیسی جعلی ریاست تشکیل دینے پر مبنی مغربی دنیا کے مجرمانہ اقدام کو 74 سال گزر جانے کے بعد بھی یہ جعلی رژیم اسلامی مقدس مقامات پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مسجد الاقصیٰ میں ناجائز صہیونی ریاست کے جرائم کو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ فلسطین میں مقدس مقامات اور رمضان کے مقدس مہینے میں عبادت گزاروں پر صہیونیوں کی شرمناک جارحیت قابل مذمت ہے۔
یہ سوچ صرف انتہاپسند عناصر تک محدود نہیں بلکہ یورپی سیاست دان بھی ایسے اقدامات انجام دینے میں ان سے پیچھے نہیں رہے۔ درحقیقت یورپی سیاست دان ہی مسلمانوں پر دباو ڈالنے کیلئے ایسے اقدامات کا زمینہ فراہم کرتے ہیں۔