شواہد سے معلوم ہے کہ زیلینسکی کی حفاظتی ٹیم میں نہ صرف یوکرینی سیکیورٹی سروس (SUB) کے ارکان شامل ہیں بلکہ سی آئی اے اور امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی سمیت متعدد مغربی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اسپیشل آپریشنز یونٹوں کے انتہائی ماہر اراکین بھی اس میں شامل ہیں۔
مغربی خفیہ ادارے ولودومیر زیلینسکی کو تیار کر رہے ہیں کہ وہ یوکرین میں ایک کرشماتی نجات دہندہ (Charismatic Savior) کے طور پر، روسی سیکورٹی افواج کے خلاف طویل المدت اور خونریز بغاوت کی قیادت کریں۔
امریکی حکام ان غیر قانونی اور انسان دشمن رویوں کے لئے یا تو غیر منطقی اور متکبرانہ دلائل پیش کرتے ہیں یا پھر “طاقت کی منطق” سے اپنا کام نکالتے ہیں۔ بطور مثال بش دور کی امریکی وزیر خارجہ کانڈولیزا رائس سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا: “اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے بیان کردہ انسانی مفادات امریکہ کے قومی مفادات کے بعد دوسرے درجے میں آتے ہیں”۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ۵ ستمبر ۲۰۱۶ع کو اپنی آخری رپورٹ میں امریکی جیلوں میں خواتین کی صورت حال کے بارے میں واضح کیا ہے کہ امریکی آبادی کے تناسب سے، خاتون قیدیوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی امریکہ پہلے نمبر پر ہے۔ امریکہ کی خواتین کی آبادی دنیا کی خواتین کی آبادی کے ۵ فیصد کے برابر ہے لیکن دنیا بھر کی تمام خاتون قیدیوں کا ۲۳ فیصد حصہ امریکی جیلوں میں بند ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مستضعفینِ جہاں کی واحد امید مہدی دوراں (عج) کے ماننے والوں نے کس قدر Genetic change کے ادارے قاٸم کئے؟ آج صہیونیت bioweapons کے استعمال کے ذریعے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ہمارے کے پاس کیا حکمتِ عملی ہے۔؟ کیا ہم ظہورِ امام (عج) کے اُس عظیم معرکے کے لیے انسانیت کو درپیش مساٸل سے نبرد آزما ہونے کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہیں؟
امریکہ میں سنہ ۲۰۱۵ع اور سنہ ۲۰۱۸ع کے درمیان انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات کو انسانی حقوق کے رپورٹروں اور ماہرین سمیت بین الاقوامی ماہرین، نیز اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کی آراء اور رپورٹوں کی روشنی میں اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
صہیونی تجزیہ نگار راگل آلپر (Rogel Alper) نے ہاآرتص کے لئے لکھی یادداشت میں لکھا ہے کہ "اسرائیلی ریاست نے اپنی موت کے سرٹیفیکٹ (Death certificate) پر دستخط کر لئے ہیں اور اب اسے وقت کا انتظار کرنا چاہئے"۔ آلپر نے بعدازاں اپنے دعوے کے اثبات کے لئے کئی دلیلیں پیش کی ہیں۔
عبدالباری عطوان لکھتے ہیں کہ یوکرین کی جنگ میں سب سے بڑا نقصان اسرائیل ریاست کو ہوگا اور یہ ریاست اب اپنے اتحادیوں کے کندھوں پر سیکورٹی بوجھ بنی ہوئی ہے۔
رچرڈ بائیڈ برٹ کا کہنا تھا: "فلسطینیوں پر غاصب اسرائیلی ریاست کے مظالم اور اذیت و آزار کو کئی عشرے ہو رہے ہیں اور پندرہ سال کے طویل عرصے سے غزہ کی ناکہ بندی ہوئی جو ہنوز جاری ہے اور غزہ پر اسرائیل کے حملے بھی جاری ہیں؛ فلسطینیوں کی اراضی کو غصب کیا جارہا ہے، نسلی بنیادوں پر فلسطینی آبادی کا صفایا کیا جارہا ہے، آپارتھائیڈ اور نسلی تعصب پر مبنی اسرائیلی اقدامات جاری ہیں مگر تم [یورپی حکمران] نسلی امتیاز اور آپاتھائیڈ کا الزام پیوٹن پر لگا رہے ہو اور روس پر جنونی انداز سے پابندیاں لگا رہے ہو مگر کسی صورت میں بھی اسرائیل کے مظالم و جرائم کا تذکرہ نہیں کرتے ہو، ان کی مذمت نہیں کرتے ہو اور اسرائیل پر پابندی لگانے کی بات نہیں کرتے ہو"۔