عربی اور اسلامی دنیا میں داعشی سرگرمیوں کی حدود میں توسیع ڈیموکریٹوں کی نیابتی جنگوں (Proxy Wars) کے حوالے سے جانی پہچانی پالیسیوں کی یاد دہانی کرا رہی ہے اور یہ پالیسی ان ملکوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے جو اپنی سرزمین پر تناؤ اور تنازعات کا ماحول فراہم کرتے ہیں۔
کرنا پڑا، امریکہ نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ویٹو کا پاور استعمال کر کے یا اقوام متحدہ کی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر صہیونی ریاست دفاع کیا ہے۔
بالفور اعلامیہ حقیقت میں اس منظم سازش کا ایک حصہ تھا کہ جس کے تحت فلسطین پر صہیونی یہودی ریاست مسلط کر کے برطانیہ اور امریکا نے اپنے اور صہیونی سامراج کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔
اگر ریاست ہائے متحدہ ایک "معمولی" ملک ہوتا؛ اگر وہ دوسرے ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لئے تیار ہوتا، تو شاید یہ قصہ کچھ مختلف ہوتا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دنیا کے ایک بڑے حصے کو اس ناہنجار اور بدشکل مخلوق کے ساتھ زندگی گذارنا پڑ رہی ہے جس کو "بین الاقوامی" تعلقات کا نام دیا گیا ہے اور اس مخلوق کو امریکہ نے خلق کیا ہے۔
عرب ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے اور ’نارملائزیشن‘ کے منحوس عمل کو سنہ1993ء میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے طے پائے نام نہاد ’اوسلو‘ سمجھوتے کی ’جائز‘ اولاد کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ کمیٹی امریکہ کی حکومت میں اعلی پیمانہ پر اپنے اثر و رسوخ کی بنا پر اقوام متحدہ میں تجویز تقسیم کی منظوری کے سلسلہ میں اپنے نفوذ سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہی ۔
یوں دکھائی دیتا ہے کہ امریکی صہیونی بلاک نے ترکی کے تعاون سے آذربائیجان کے صدر الہام علی اف کو خطے میں اپنے پست اہداف کے حصول کی خاطر آگے لگا رکھا ہے۔ اس سازش کا اصل مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک نئے سکیورٹی بحران سے روبرو کرنا ہے۔
ہمارے جمہوری ادارے جھوٹ بولتے ہیں، تا کہ کہیں کسی جنگ کا آغاز کرسکیں۔ وہ اپنے کرتوتوں کے بارے میں سوچتے نہیں ہے، یہ رویہ وہ ایران، شمالی کوریا اور روس کے ساتھ بھی اپنائے ہوئے ہیں۔ یہ ادارے نہ صرف سچائی سے عاری ہیں بلکہ انھوں نے سچ کا ستیاناس کردیا ہے۔
صہیونیوں کے خوفزدہ ہونے کی ایک وجہ مشرق وسطیٰ میں مخلص، متدین اور مجاہد علماء کا وجود ہے۔ وہ علماء جو دین کی حقیقت کو پہچانتے ہیں اور دین کو صرف نماز و روزے میں محدود نہیں جانتے ہمیشہ سے باطل طاقتوں کے لئے چیلنج بنے رہے ہیں اور باطل طاقتیں ان کے چہروں میں اپنے زوال کا نقشہ دیکھتی رہی ہیں۔