فاران تجزیاتی ویب سائٹ: مقبوضہ علاقوں کے صہیونی غاصج جنگ کے تسلسل سے تھک کر اکتا چکے ہیں اور جنگی علاقوں سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ جہاد اسلامی تحریک (حرکۃ الجہاد الاسلامی) کا نیا ہتھیار “اعصاب کی جنگ”۔ مقبوضہ فلسطین پر قابض صہیونی ان دنوں پریشانی، خوف و ہراس اور پناہ گاہوں میں چھپنے کے لئے […]
امریکہ کے انسانی حقوق کے دعووں کی طرح، واشنگٹن کا یہ دعویٰ کہ امریکہ دنیا میں جمہوریت کے حوالے سے سب سے آگے ہے، ایک فریب اور دھوکہ ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جسکا اعتراف امریکی سیاسیات کے ایک ممتاز پروفیسر نے بھی کیا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اور امریکی تھیوریسٹ اسٹیفن والٹ کہتے ہیں: ’’امریکہ اسوقت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اس طرح کے سربراہی اجلاس (جمہوریت کے سربراہی اجلاس) کی قیادت کرسکے۔ 2020ء کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل "اکنامک انٹیلی جنس یونٹ" نے اس ملک کو "خراب جمہوریت" والے ممالک کے زمرے میں رکھا تھا۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: امریکی وزیر خزانہ نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے خلاف واشنگٹن کی پابندیوں نے اس سے کہیں کم اپنا اثر دکھایا ہے، جتنا ہم چاہتے تھے۔ امریکی وزیر خزانہ جینیٹ یلین نے امریکی کانگریس کے ارکان کے اجلاس سے خطاب میں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لئے منعقد […]
موساد کے ہاتھوں ایران کے جوہری سائنسدانوں کا قتل ظاہر کرتا ہے کہ صیہونی اب بھی ایران کے جوہری پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈگن کے انداز کو موزوں سمجھتے ہیں۔
ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلہ اور اس سے وجود میں آنے والے مالی اور جانی نقصانات باعث افسوس ہیں، اور مرحومین کے لئے رحمت و رضوان اور زخمیوں کے لئے جلد از جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں، مگر غاصب یہودیوں نے اس زلزلے سے بھی اپنا الو سیدھا کرنے کی ناکام کوشش کی۔
نیتن یاہو کی سابقہ کارکردگی کو مد نظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی نئی حکومت میں فلسطینیوں پر دباؤ بڑھائے گا، فلسطینیوں کے مزید اراضی اور وسائل صہیونیوں کے ہاتھوں غارت ہونگے، نیتن یاہو علاقائی اور بین الاقوامی ضوابط کو پامال کرے گا اور علاقائی تناؤ میں بھی اضافہ ہوگا، بالنتیجہ، وہ اپنی حکومت کا چار سالہ دور مکمل نہیں کرسکے گا۔
نیتن یاہو خود بھی نااہل ہو کر وزیراعظم کا عہدہ گنوا بیٹھنے کے خطرے سے روبرو ہیں۔ عبری زبان چینل کان کے مطابق اٹارنی جنرل کا دفتر بنجمن نیتن یاہو کو نااہل قرار دینے کیلئے اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
دشمن ایرانیوں کی خصوصی صلاحیتوں سے غافل رہا یا اگر ان پر توجہ بھی دی تو ان کا مقابلہ کرنے کیلئے اس کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ ایرانی قوم وہی قوم ہے جس نے گذشتہ 150 برس میں مغربی تسلط کے خلاف مسلسل تحریکیں چلائی ہیں۔
مغرب نے ایک طرف تکفیری دہشت گردی کی بنیاد رکھی اور اسلام کا بدنما چہرہ دکھانے کیلئے ہمیشہ اس کی ترویج کی جبکہ دوسری طرف سرکاری طور پر قومی شدت پسندی اور اسلاموفوبیا کو فروغ دیا ہے۔ تکفیری دہشت گردی اور نسل پرستانہ اسلاموفوبیا کے درمیان دوطرفہ تعاون ایک ہی مرکز یعنی امریکہ اور یورپ (خاص طور پر فرانس کی انٹیلی جنس ایجنسیز اور سیاسی اداروں) کی جانب سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔