کل 5095 آج 0
  • مطابق با: Saturday - 21 - June - 2025
  • بایگانی‌های برصغیر - صفحه 12 از 12 - فاران

    سامراج کے ہاتھوں قیدی و بے بس میڈیا اور ہم

    سامراج کے ہاتھوں قیدی و بے بس میڈیا اور ہم

    اسلام اور دیندار مسلمانوں کے خلاف مغربی میڈیا اور لابیوں کا سب سے بڑا ہتھیار انسانی حقوق کا نعرہ ہے اور انہیں جھوٹ کا یہ سبق اچھی طرح رٹایا جا رہا ہے کہ “جھوٹ بولو!اور اتنی بار بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے پر مجبور ہوجائیں”

    ہندوستان اسرائیلی جاسوسی نظام کی زد میں!

    ہندوستان اسرائیلی جاسوسی نظام کی زد میں!

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تعاون سے جو تحقیق سامنے آئی ہے اس میں سماجی کارکنان،سیاسی رہنما،صحافی اور آئینی عہدوں پر فائز شخصیات کی جاسوسی کا انکشاف ہواہے۔

    بیک وقت نمرودیت، فرعونیت اور یزیدیت کا اتحاد بتاتا ہے کہ وقت ابراہیم، موسیٰ اور حسین کا منتظر ہے: عالم نقوی

    بیک وقت نمرودیت، فرعونیت اور یزیدیت کا اتحاد بتاتا ہے کہ وقت ابراہیم، موسیٰ اور حسین کا منتظر ہے: عالم نقوی

    اسرائیل کا مستقبل وہی ہے جواللہ سبحانہ تعالیٰ کی نازل کردہ ذِلَّت ،مَسکنَت اور لعنت میں مبتلا، اُس کی آیتوں کا انکار کرنے ، اپنے نبیوں کو قتل کرنے اور حق و باطل کی تلبیس کرنے والی قوم کا مستقبل ہونا چاہئیے۔

    نفسیاتی جنگ، ہم اور ہمارا دشمن

    نفسیاتی جنگ، ہم اور ہمارا دشمن

    نفسیاتی جنگ کا سب سے بڑا اسلحہ میڈیا ہے اگرچہ پروپیگنڈہ کرنے کے دیگر وسائل جیسے کتاب، میگزین ، بروشرز، اور خاص کر سوشل میڈیا فیس بک و اٹس اپ سبھی اس مشینری کا حصہ بن جاتے ہیں اور انسے بوقت ضرورت بہت آسانی کے ساتھ اپنی بات لوگوں کے ذہنوں میں اتار دی جاتی ہے ۔

    آیا قانون سازی کے ذریعہ آبادی پر قابو ممکن ہے؟

    آیا قانون سازی کے ذریعہ آبادی پر قابو ممکن ہے؟

    سوال یہ بھی پیدا ہوتاہے کہ اگر بڑھتی ہوئی آبادی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ ہے تو پھر مرکزی حکومت ’ نئی آبادی پالیسی‘ کے نفاذ میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہی ہے ؟ کیا فقط اترپردیش کی بڑھتی ہوئی آبادی ریاست کے لیے خطرناک ہے ؟ اس کا تعلق ملک کی خوشحالی اور ترقی سے نہیں ہے ؟

    بوڑھا سامراج اور استعماری طاقتیں

    بوڑھا سامراج اور استعماری طاقتیں

    ایسے حال میں کہ آج استعماری حاکمیت کے دور سے ستر سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی بھی ہندوستان کی رگوں میں سامراجیت کا خون دوڑ رہا ہے بظاہر تو ہندوستانی سیاسی پارٹیاں بھارتی ہونے کے نام پر جمہوریت کے میدان میں سرگرم عمل ہیں اور لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہو کر ریاستی حکومت تشکیل دیتی ہیں لیکن باطن میں ابھی بھی سامراجی فکر، سامراجی سوچ، سامراجی پالیسیوں اور قوانین پر عمل ہو رہا ہے۔

    بھارت اسرائیل کے دوطرفہ تعلقات

    بھارت اسرائیل کے دوطرفہ تعلقات

    اسرائیل کی جانب سے ہندوستان کے ساتھ خصوصی تعلقات وجود میں لانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ تعلقات انفارمیشن ٹیکنالوجی، بالیسٹک میزائیل، خلائی پروگراموں اور اسلحہ سازی کی صنعت کے میدان میں تعاون کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔

    ہندوستان میں بڑھتی مذہبی منافرت اور ہماری ذمہ داری

    ہندوستان میں بڑھتی مذہبی منافرت اور ہماری ذمہ داری

    شک نہیں کہ سخت ترین حالات میں بھی اگر ہم جزوی اختلافات کو بھلا کر ایک وسیع النظر پلیٹ فارم تیار کریں گے تو آئین کی بالادستی کے محور تلے ہم بہت سے ان لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو ہماری طرح ہی ستائے ہوئے ہیں اور ان کا دم بھی ہماری ہی طرح اس زہریلی فضا میں گھٹ رہا ہے لیکن یہ تب ہی ہو سکتا ہے جب ہم من و تو کے جھگڑوں سے باہر نکل کر مل جل کر عظیم مقصد کے لئے آگے بڑھیں

    بھارت کے اسرائیل کے ساتھ تزویری تعلقات

    بھارت کے اسرائیل کے ساتھ تزویری تعلقات

    اگر چہ ہندوستان نے اسرائیل کو مستقل ریاست کے عنوان سے ۱۹۵۰ میں تسلیم کر لیا لیکن اس نے اسرائیل کے ساتھ سیاسی روابط قائم نہیں کئے۔ ہندوستان میں سرگرم سامراجیت مخالف تنظیمیں اس بات کے آڑے تھیں کہ بھارت اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائے۔

    اوپر جاؤ