بھاگوت کہتےہیں کہ ہندو امن پسند قوم ہے ،اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔کیا وہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی اور اقتصادی بائیکاٹ کا اعلان کرنے والوں کو ہندو نہیں مانتے؟ہاشم پورہ،میرٹھ، گجرات ،مظفر نگر ،دہلی ،مہاراشٹر ا ور دیگر جگہوں پررونما ہوئے مسلم کش فسادات کے مجرموں کو وہ کیا کہیں گے ؟
مسئلہ کشمیر پر نگاہ رکھنے والی متعدد شخصیات سے انٹرویوز لینے اور مسلسل مطالعات کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ بعض مسائل ایک ناسور کی مانند ہوتے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شکل تبدیل کرتے اور بڑھتے رہتے ہیں اور انہی مسائل میں سے ایک مسئلہ "مسئلہ کشمیر" بھی ہے۔
بہتر ہوگاکہ ہم ایک دوسرے کے دستور حیات کا بالاستیعاب مطالعہ کریں ۔بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کے لئے مخلصانہ جدوجہد ہو اور بین الادیان نفرت کو کم کرنے کی کوشش کی جائے ۔ایک دوسرے کی مقدس کتابوں اور مذہبی قانون پر طعن و تشنیع کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔اس کے لئے علماء اور دانشور موجود ہیں جو اس راہ میں افہام و تفہیم کی راہیں روشن کرسکتے ہیں ۔اس لئے اختلافی اور نزاعی مسائل کے بجائے مشترکات پر گفتگو ہونی چاہیے ۔
مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء میں پاکستان کا سب سے اہم ترین مسئلہ ہے۔ ماہرین سیاسیات مسئلہ کشمیر کے حل کو جنوبی ایشیاء اور ریجن میں امن کی کنجی تصور کرتے ہیں۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: آج ہم جس ملک اور جس معاشرے میں جی رہی ہیں وہاں زندگی سے جڑے ان گنت ایسے مسائل ہیں جو لا ینحل نظر آتے ہیں اور ہر دن کے سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ساتھ ان لاینحل مسائل کے ڈھیر میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے، ایک طرف خود […]
کتنے افسوس کی بات ہے کہ بعض شادیوں میں دوسرے مذاہب و اقوام کے لوگ بھی آتے ہیں جب وہ لوگ ہماری شادیوں میں شریک ہوتے ہوں گے بعض محفلوں میں عریانیت و بے حجابی کودیکھتے ہوں گے تو کیا تصور لے کر جاتے ہوں گے ہمارے دین کے بارے میں ؟ کیا رائے قائم کرتے ہوں گے ہمارے مذہب کے بارے میں ؟ وہ بھی اس دور میں جہاں حجاب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ؟
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: جہاں پر بھی فکر و شعور کا فقدان ہوگا وہاں جہالت کا دور دورہ نظر آئے گا ، ہر طرف اونٹ پٹانگ باتیں ہوگیں، کھوکھلے نعرے ہوں گے بے جا تعریفوں کے پل ہوں گے ، چاپلوسی و مکاری ہوگی ہر حالت میں اپنا کام نکالنے کی ہوڑ ہوگی غیر ذمہ دارنہ […]
زندگی کے آسمان پر اس وقت تک اطمینان کے درخشاں ستارے اپنی چمک کا اظہار نہیں کر سکتے جب تک انسان اپنی زندگی کی ذمہ داریوں کو نہ پہچانے اپنے فرض کی ادائگی میں کوشاں نظر نہ آئے۔
یقینا اگر سیرہ پیغمبر ص اور نقوش حیات اہلبیت اطہار علیھم السلام ہمارے پیش نظر ہوں تو ہم بھی تمام تر مشکلات کے باوجود مسلسل آگے بھی بڑھ سکتے ہیں اور اس ملک کا بھی کچھ حق ادا کر سکتے ہیں جس کی آب و ہوا و جسکی مٹی میں ہم پروان چڑھے ہیں ۔