کشمیر سے تعلق رکھنے والا عام شہری ہو یا سیاسی رہنما، سماجی کارکن، صحافی، انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے، سبھی بھارتی حکومت کی جابرانہ، غیر منصفانہ اور پرتشدد پالیسیوں کے مقابل اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ بی جے پی سرکار اور اس کے کشمیر پر پالیسی ساز حلقوں کو مقبوضہ کشمیر میں ہر سطح کی سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لالے پڑ چکے ہیں۔
حقیقی صورتحال یہ ہے کہ ملک کا موجودہ منظر نامہ اقلیتوں اور ملک کے پسماندہ طبقات کے لئے انتہائی تشویش ناک ہے ۔جمہوری قدروں پر مسلسل حملہ ہورہاہے ۔اپوزیشن کا وجود خطرے میں ہے اور جہاں اپوزیشن مضبوط ہےاس کی جڑیں کاٹنے کی کوشش ہورہی ہے۔
بہار کی سیاست میں لالو پرساد یادو کے بعد نتیش کمار ہی ایک بڑا چہرہ بن گئے ہیں۔ جنہوں نے دبائو میں رہ کر کبھی بھی سیاست نہیں کی۔ جب بھی انہیں دباؤ محسوس ہوا وہ اپنے اتحادی کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔
شک نہیں کہ موجودہ ملک کے حالات میں ہم سب کو اپنی صفوں کو منظم کر کے ایک متعین ہدف کی طرف آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ، جہاں ہم نے امید کا دامن چھوڑا وہی سے ہماری تباہی کی بھیانک داستان رقم ہونا شروع ہو جائے گی جس کے لئے تمام اسباب مہیا ہیں قلم و قرطاس و خون کی روشنائی سبھی کچھ مہیا ہے بس ایک امید ہے جس کے سہارے ہم جی رہے ہیں
الزبتھ اول کا دور (۱۶۰۳-۱۵۵۸) برطانوی نوآبادی سلطنت کی شروعات تھی۔ اسی دور میں سلطنتی خاندان نے مغرب میں ’غلاموں‘ کا تجارت کا کاروبار شروع کیا۔ یہ وہی زمانہ تھا جب یہودیوں نے برطانوی دربار میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا اور ملکہ سے خود کو اتنا نزدیک کیا کہ وہ عبری زبان سیکھنے کی شوقین ہو گئی۔
ہم اگر مل جل کر قدم بڑھائیں گے تو ایسا نہیں ہے کہ اسکا اثر نہیں ہوگا یقینا اثر بھی ہوگا ابھی توہین رسالت کے معاملے میں ہی دیکھ لیں کچھ ہی اسلامی ممالک نے زبان کھولی تھی اس کا نتیجہ کیا ہوا ؟ اگر سارے اسلامی ممالک ایک پلیٹ فارم پر ہوتے تو یقینا اسکا اثر ہی کچھ اور ہوتا ؟
برطانوی ملکہ الزبتھ اول کی قائم کردہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ۱۶۰۰ء میں جب برصغیر کی سرزمین پر پاؤں رکھا تھا تو کسی کے ذہن و گمان میں بھی نہیں تھا کہ سورت اور مدراس میں مسالہ جات کے تجارتی مراکز قائم کرنے والی یہ بے ضرر سی کمپنی کسی دن پورے ہندوستان پر برطانوی راج کی راہ ہموار کر دے گی۔
آج دنیا عالم اسلام کے نمائندہ چہروں کی طرف نگراں ہے کہ وہ کس طرح جدید چیلینج کو قبول کرتے ہیں اور حقیقی اسلام کی تبلیغ کے لئے کیا مناسب اقدام کرتے ہیں ۔اس راہ میں پیش رفت کی سخت ضرورت ہے تاکہ ہندوستان میں ہمارا موثر اتحاد قائم ہوسکے۔
اس بہیمانہ قتل کی واردات سے ٹھیک پہلے اور بعد کے سیاسی منظرنامے کی تفہیم بھی نہایت ضروری ہے ۔سرکار کی ’اگنی پتھ ‘اسکیم کے خلاف پورے ملک کے نوجوانوں کے دلوں میں غم و غصے کا لاوا دہک رہا تھا ۔مشتعل نوجوان سرکار کے اس منصوبے کے خلاف سڑکوں پر تھے اور قانون کی پرواہ کئے بغیرمظاہروں میں تشدد کو راہ دی جارہی تھی