افسوس یہ ہے کہ گذشتہ ستّر سالوں میں مسلمانوں نے حکومتی شعبوں میں نفوذ کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔ان کے سیاسی آقائوں نے انہیں سیاسی غلامی اور دلالی پر مجبور کردیا ۔آج صورتحال یہ ہے کہ مسلمان سیاسی جماعتوں کا ووٹ بینک بھی نہیں رہا اور اس کے سیاسی آقائوں نے بھی اس سے کنارہ کشی اختیار کرلی
کس نے سوچا ہوگا کہ جب عرب ممالک حکمرانوں میں اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی دوڑ لگی ہوگی اور سعودی عرب جیسا عرب دنیا کا قائد بھی یہود نوازی کے اس کھیل میں اپنی عزت، سلامتی اور وقار کو دائو پر لگائے کھڑا ہوگا تو پاکستان میں محترمہ بے نظیر کا جواں سال بیٹا بلاول حکومت کا حصہ ہوگا اور وہ بھی بطور وزیر خارجہ۔
مودی حکومت کی جانب سے اسلام اور مسلمان دشمنی پر مبنی یہ پالیسیاں اب بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ لہذا اس پس منظر میں بھارتیا جنتا پارٹی کے اعلی سطحی دو رہنماوں کی جانب سے پیغمبر اکرم ص کی شان میں گستاخی محض اتفاق محسوس نہیں ہو سکتا۔
اسلامی مقدسات خصوصا نبی رحمت کی شان میں گستاخی کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا مسلمانوں کو انکا نبی اتنا عزیز ہے کہ وہ اپنا جان و مال و اولاد تو قربان کر سکتے ہیں لیکن حبیب خدا کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتے- البتہ اس قبیح اور مذموم حرکت کے خلاف جو بھی اقدام ہو وہ شریعت کے دائرہ میں رہ کر ہو اور اسے آئین ہند کے خلاف نہیں ہونا چاہئے-
ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غیر قانونی اور غیر آئينی اقدامات پر ہندوستان کے ذمہ داراداروں کو کارروائی کرنی چاہیے اور ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ ہم اسلامی مقدسات کی توہین کرنے والے ہندو انتہا پسندوں کی مذمت کرتے ہیں اور بھارتی حکومت سے انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انسان کی زندگی جب دشواریوں کے گرداب میں پھنس جاتی ہے روح فرسا مشکلات انسان کو توڑ کر رکھ دیتی ہیں ہجوم مصائب میں گھر کر جب اسے کوئی اپنا نظر نہیں آتا اس وقت محبت کے دو میٹھے بول انسان کے وجود کے اندر امید جگا دیتے ہی
ہم سب اگر ملک کو لیکر فکر مند ہیں تو نفرتوں کی فضاوں کے درمیان منفی پروپیگنڈے سے بچتے ہوئے اور اپنے اہل خانہ کو بچاتے ہوئے اپنے دین کی تعلیمات کے مطابق ہمیں آگے بڑھنا ہو گا اسی میں ہماری بقا و فلاح ہے ۔
گذشتہ کچھ سالوں میں جس طرح ملک میں نفرت اور فرقہ پرستی کو فروغ دیا گیا اس نے ملک کے جمہوری اقدار کو مجروح کیاہے۔اس وقت ہندوستان کی سیاست کا سارا دارومدار مسلمانوں کو کچلنے اور انہیں سرعام بے آبرو کرنے پر ہے ۔ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔
جلسہ كى رہنمائى فرماتے ہوئے مسجد ايرانيان كے امام جماعت و ممبئى شہر كے جوان سال مبلغ مولانا سيد نجيب الحسن زيدى صاحب نے شہید النمر پر لکھی گئی ، لہو کا قصاص ، نامى نظم كے ذريعہ مؤمنين ميں وه جوش بهر ديا كہ تا دم آخر مؤمن جذباتى انداز ميں نعرے بلند كرتے رہے۔