آزاد برطانوی مصنف اور اخبار نویس ولیم ہارٹلی ہیوم شاکراس (۱) ۲۸ مئی سنہ ۱۹۴۶ع کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سینٹ مارٹن آرٹ اسکول (۲) میں مجسمہ سازی کے شعبے میں سلسلہ تعلیم جاری رکھا۔
راجر گیروڈی نے انسانی معاشرے کی تمام سماجی اور اجتماعی مشکلات کا حل اور انحطاط و پسماندگی سے نجات کا واحد راستہ، دین اسلام قرار دیا۔ بنابرایں، انہوں نے اسلام کے بارے میں مختلف کتابیں تحریر کرنے کے بعد ۱۹۸۱ میں رسمی طور پر اسلام قبول کر لیا۔
اسرائیل شحاک ایک لیبرل مفکر اور انسانی حقوق کے حامی جانے جاتے تھے۔ صہیونی تفکر کی نسبت تنقید اور فلسطین کے مظلوم عوام کی نسبت حمایت کا موقف اختیار کر کے یہودیوں کے درمیان انہوں نے خاص شہرت حاصل کی۔
صہیونیت اور یہود کے بارے میں متعدد تحقیقات ـ جس کا المسیری نے اہتمام کیا اور اسے توسیع دی اور ان کی یہ کاوشیں صہیونیت کے بارے میں عربی مطالعات کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ اور المسیری صہیونیت کو نازیت ہی کی ایک شکل سمجھتے تھے۔
اسحاق کا کہنا ہے کہ آج کی دنیا میں کوئی بھی امریکہ سے نہیں ڈرتا بلکہ یہ امریکہ ہے جو کوشش کر رہا ہے کہ بعض ملکوں پر پابندیاں لگا کر دنیا کی توجہ کو اپنی طرف موڑے۔
میئر کئی سال پولینڈ میں “ایک مختلف یہودی آواز” نامی تنظیم کے سربراہ رہے اور ۲۰۰۳ میں انہوں نے “یہودیت کا خاتمہ” نامی ایک کتاب لکھی اور اس میں انہوں نے واضح طور پر تحریر کیا کہ اسرائیل نے ہولوکاسٹ کا ڈرامہ صرف فلسطینیوں پر جاری اپنے جرائم کی توجیہ کے لئے رچایا ہے۔
تھامس کے صہیونی مخالف نظریات کو سراہتے ہوئے حزب اللہ لبنان نے ان کی گفتگو کو “شجاعانہ اور صداقت پر مبنی”گفتگو کا نام دیا اور حماس نے حقیقت کی عکاسی کرنے والے بیانات سے تعبیر کیا۔
ریڈیکل فلاسفی ایسوسی ایشن ‘کیوبا’ کی کمیونیسٹ حکومت کی حمایت جبکہ ریاست ہائے متحدہ کی جانب سے اسرائیل کو حاصل اقتصادی اور عسکری امداد کی مخالفت کرتی ہے اس لیے کہ ان امدادوں سے “مسلمان اقوام کی دشمنی” کی حمایت کا نتیجہ ظاہر ہوتا ہے۔
اپتھیکر نے اسرائیلی نظام حکومت اور اس کی پالیسیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کوشش کی ہے کہ UCSC یونیورسٹی کی فضا کو اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں تبدیل کر دیں۔