بنیادی طور پر اگر غدیر کے معاملے میں تمام مسلمان، چاہے وہ شیعہ ہوں کہ جو اس مسئلے کو امامت و ولایت کا معاملہ سمجھتے ہیں اور چاہے غیر شیعہ ہوں کہ جو اصل واقعہ کو قبول کرتے ہیں لیکن اس سے امامت و ولایت کا مفہوم اخذ نہیں کرتے، ان نکات پر زیادہ توجہ دیں جو غدیر کے واقعے میں مضمر ہیں تو مسلمانوں کے مفادات اور مصلحتوں پر اس کے بہت سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
آج بھی ایسا ہو سکتا ہے جیسا کہ مغربی دانشور سارٹن نے ۳۵۰ سال کے دور کو مسلمانوں کے عظیم دانشوروں سے منسوب قرار دیا ہے ہم بھی ایک بار پھر اسی پرانے دور کو واپس لانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں بشرطیکہ ہم عہد کریں ہمیں اپنے امام علیہ السلام کی سیرت پر چلنا ہے اور علم و حکمت کی وادیوں میں اسی طرح آگے بڑھنا ہے جیسے آپ نے گلستان علم و فکر کی اس دور میں آبیاری کی جب صاحبان اقتدار آپسی رسہ کشی کا شکار تھے۔
بہترین دوست و معاون تعلیمات ائمہ کی نظر میں وہی ہے جو بندگی کی راہ میں مددگار ثابت ہو ۔چنانچہ جب حضور سرور کائنات نے آپ سے پوچھا علی ع تم نے فاطمہ سلام اللہ علیہا کو کیسا پایا تو امام علی علیہ السلام پیغبر ص کے جواب میں فرماتے ہیں میں فاطمہ س کو اطاعت پروردگار میں نے بہترین مدد گار پایا
ڈاکٹر مصطفےٰ چمران کے بارے میں کچھ لکھا اور کہا جائے تو یہ بہت دشوار اور سخت ہے ۔ چمران مردِ عمل کا نام ہے ، مردِسخن نہیں مرد میدان کا نام ہے کسی باتیں بنانے والے کا نہیں حقیقی مردِ خدا کا نام ہے صرف خدا خدا کرنے والے کا نہیں تلوار و تفنگ کے دھنی کو چمران کہتے ہیں جو راہ خدا میں سب کچھ دے دے۔
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اہل بیت (ع) کی مثال سفینہ نوح جیسی ہے، جواس پرسوارہوگا وہی نجات پائے گا ۔
شک نیں کہ جتنا جتنا انسان دنیا کی طرف راغب ہوگا اتنا ہی اسے غم و اندوہ کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ دنیا کبھی انسان کو سکون نہیں دے سکتی جتنا وسائل حیات کی بھرمار ہوگی اتنا ہی انسان کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جائے گا
من جملہ مسلمانوں کے عقائد کو کمزور بنانے کے علاوہ انکے درمیان اختلاف پیدا کرتے تھے ، یہودیوں نے ہی پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قتل کی سازش رچی اور اسی طرح دیگر نیرنگیں چالیں چلیں ، مجبور ہر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ جنگ کی اور انہیں مدینہ کے اطراف سے باہر کھدیڑ دیا
امام خمینی (رہ) ان تنظیموں کو محض کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور ان کی تشکیل کا مقصد کمزور قوموں کو دھوکہ دینا قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح امام خمینی (رہ) اس عمل کو دنیا کا بدترین جرم اور بربریت گردانتے ہیں۔
آپ کی رحلت کی خبر بجلی کی طرح تھی ہر ایک حیران و پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا اسلامی انقلاب کا کیا ہوگا ؟ لیکن یہ آپ ہی کی تربیت تھی کہ آج ۴۴ سال ہو گئے انقلاب تیزی کے ساتھ اپنی منزلوں کو سر کر رہا ہے اور آپ ہی کے شاگرد آیت اللہ خامنہ ای کے ہاتھوں میں اس انقلاب کا پرچم ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اونچا ہی ہوتا جا رہا ہے ۔