امام خمینیؒ کی زندگی کے لاتعداد واقعات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ۔ایران میں ان کا زمانۂ طالب علمی ،شاہ کے خلاف جدوجہداور اس کے بعد جلاوطنی کی زندگی ہمارے لئے نمونۂ عمل ہے ۔مگر افسوس ہم ہر سال 4 جون کو امام خمینیؒ کی برسی تو مناتے ہیں مگر ان کے افکاروخیالات پر عمل کرنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں
حضرت امام خمینی (رہ) نے عوام کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: " پشتیبان ولایت فقیہ باشید تا بہ مملکتان آسیبی نرسد " ولایت فقیہ کے حامی اور ناصر رہیں تاکہ کوئي آپ کے ملک کو آسیب اور گزند نہ پہنچا سکے۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: پہلی ذیقعدہ سے لیکر ۱۱ ذی قعدہ تک کے اس عشرہ کو عشرہ کرامت کہا جاتا ہے جس کی ابتداء بی بی معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت سے ہوتی ہے اور ۱۱ ذی قعدہ کو امام رضا علیہ السلام کی ولادت پر اسکا اختتام ہوتا ہے، اسے عشرہ کرامت کا نام […]
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادی، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ہمشیرہ اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی ہیں۔
جہاں تک بت پرستوں و کفار کی بات ہے تو انکے ساتھ جتنا ہو سکا حضور نے رواداری و نرمی سے کام لیا اہل کتاب کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا کبھی ان سے گفتگو کی کبھی معاہدہ کیا تو کبھی پیمان توڑنے پر ا ن کے ساتھ سختی سے بھی پیش آئے لیکن زیادہ تر انکے ساتھ بھی کوشش کی بات نہ بگڑے اور معاملات آسانی سے نبٹ جائیں
جہاں تک بت پرستوں و کفار کی بات ہے تو انکے ساتھ جتنا ہو سکا حضور نے رواداری و نرمی سے کام لیا اہل کتاب کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا کبھی ان سے گفتگو کی کبھی معاہدہ کیا تو کبھی پیمان توڑنے پر ان کے ساتھ سختی سے بھی پیش آئے لیکن زیادہ تر انکے ساتھ بھی کوشش کی بات نہ بگڑے اور معاملات آسانی سے نبٹ جائیں
آج جن عادتوں کو ہم عیسائیوں کی بہترین عادتیں اور انکے بہترین اخلاق کے طور پر بیان کرتے ہیں جیسے رواداری و ایک دوسرے کے سلسلہ سے رعایت کرنا وغیرہ یہ وہ چیزیں ہیں جو مشرق میں مغرب سے زیادہ مستحسن سمجھی جاتی ہیں اور ان پر عمل مشرق میں مغرب سے زیادہ ہوا ہے خاص کر جب مدینہ میں اسلامی حکومت قائم ہوئی تو ان لوگوں کے ساتھ بھی مسلمانوں نے اچھا سلوک کیا جو کافر مانے جاتے تھے۔
کون اس دن کو بھلا سکتا ہے جب وہ لوگ جن کے نس نس میں درندگی بھری تھی انہوں نے کہا کہ آج تو انتقام کا دن ہے اس وقت پیغمبر نے کہا آج رحمت کا دن ہے اور جب مشرکین کے پاس آپ پہنچتے ہیں تو سب کو آزاد کردینے کا حکم دیتے ہیں
بقیع محض ایک قبرستان نہیں تھا جو ویران ہوا بلکہ ایک تاریخی دستاویز کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کر کے کچھ لوگوں نے اپنی نابودی کی سطریں رقم کی تھیں اور آج مذہبی و تکفیریت کے جنون میں بے گناہوں کو مار کر بہشت میں جانے کی آرزو اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے وہابیت و تکفیریت نے یہ چند مزارات مقدسہ کو مسمار نہیں کیا تھا انسانیت و شرافت کے تاج کو اپنے پیروں تلے روند کر دنیا کو بتلایا تھا کہ پہچانو ہم کون ہیں؟