یزید نے سیدالشہداء (علیہ السلام) کی زندگی کا چراغ گل کرکے طاغوت کی حکمرانی کے بچاؤ کا انتظام کیا مگر امام نے موت کے اس بیوپاری کو تا ابد ناکام بنایا، اور یزید کی موت سفیانی سلسلۂ سلطنت کی موت ثابت ہوئی؛ اس شہادت عظمیٰ نے سلسلۂ ستم کی جڑیں اکھاڑ دیں، اور اس کے بعد آج تک جہاں بھی ستم نے سر اٹھایا ہے عاشورا کے امینوں نے اس کا سکون چھین لیا ہے۔
جب امریکہ ظلم اور زیادتی میں اپنے آپ کو کسی سرحد کا پابند نہیں جانتا تو اس کے خلاف ردعمل کیسے سرحدوں میں مقید کیا جا سکتا ہے۔ کیا انسانیت کو سرحدوں کا پابند بنایا جاسکتا ہے؟
شہید قاسم سلیمانی (رہ) کے فکری مکتب کو تفصیل سے جاننے اور سمجھنے کے لیے شہید کی عملی زندگی کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ ان کی ولایت، انقلاب، دفاع، شہادت، مدافعینِ حرم، ثقافت اور ہنر کے حوالے سے تقاریر کے مختصر مگر مفید کتابی مجموعے "برادر قاسم" کے مطالعہ کی بھی تاکید کروں گا۔
مکتب قاسم سلیمانی نے ترقی کی، وسعت پیدا کی اور استحکام حاصل کیا۔ اس مکتب نے وہ تمام بت توڑ دیے جو امریکہ اور غاصب صہیونی رژیم نے خطے میں ایجاد کر رکھے تھے اور ان کے قریب جانے کو بھی ممنوع کر رکھا تھا۔
نصرت الٰہی پر یقین رکھنے والے شہید قاسم سلیمانیؒ وہ نایاب عبقری شخصیت، دور اندیش مفکر اور نڈر مجاہد تھے، جنہوں نے رضائے رب اور خدمت خلق کے جذبے کے تحت میدان جنگ میں کارہائے نمایاں انجام دیئے، نہ صرف جنگ بلکہ ہمیشہ علاقائی و عالمی سطح پر امن و استحکام کے قیام میں بھی ایک مثبت کردار ادا کیا۔
دشمن نے آپ کو شہید کر کے یہ سوچا کہ اس اقدام سے وہ اس عظیم مرد سے محفوظ ہو جائے گا، لیکن دشمن کے اس اقدام کا نتیجہ الٹا ہوا، اور بہت ساری کامیابیاں اسلام کو نصیب ہوئی۔ لہذا بغیر کسی شک و شبہہ کے قاسم سلیمانی کی شہادت انقلاب، اسلام اور مظلومین عالم کی کامیابی میں بے حد موثر واقع ہوئی۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے واضح طور پر فرمایا کہ سب کے سامنے اعلان کردیں کہ جو لوگ تفرقہ آمیز فلم یا پروگرام بنانا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔
آج کی بڑی مشکل یہ ہے کہ ایک بڑا نعرہ ہمارے بعض دوستوں کی طرف سے دیا جاتا ہے کہ کیا ہم بی بی زہرا سلام اللہ علیہا کے قاتلوں پر لعنت نہ بھیجیں کیا ہم بی بی کے قاتلوں کو معاف کر دیں ، کیا ہم بی بی کے پہلو پر جلتا ہوا دروازہ گرانے والوں کو بھول جائیں ، ان سے اتحاد کرلیں جنہوں نے بی بی کو رلا رلا کر شہید کر دیا؟
ایسی شخصیت کی زندگی کے رہنما اصول یقیناً آج کے جوانوں کے لئے ضروری ہیں کہ وہ جانیں انکے پاس کتنا عظیم سرمایہ انکے آئمہ طاہرین(ع) کی بابرکت حیات کے طور پر موجود ہے۔ جنہوں نے سختیوں اور دشواریوں میں رہتے ہوئے بھی اپنے شیعوں کی رہنمائی کی آج اسی کا نتیجہ ہے کہ ہم اپنا سر فخر سے بلند کرکے کہہ سکتے ہیں کہ ہم شیعہ ہیں!