فاران تجزیاتی ویب سائٹ: جناب خدیجہ تاریخ اسلام کی وہ عظیم المرتبت خاتون ہیں جن کے نقوش زندگی آج بھی ہماری خواتین کے لئے مشعل راہ ہیں۔ آپ کا لافانی و لازوال کردار آج بھی ہمیں دعوت دے رہا ہے کہ ہم صرف انکے کمالات کا تذکرہ ہی نہ کرتے رہیں بلکہ اس کردار کو اپنے […]
آج کے اس پر آشوب دور میں جب عام طور پر لوگ عالمی سامراج کے بت کے آگے سجدہ ریز ہیں اپنی صلاحیتوں کو توحید کی راہ میں صرف کرنے کے بجایے :اللہ اکبر" کا نعرہ لگاتے ہوئے شرک و الحاد کے ہاتھوں کو مضبوط کر رہیں ہم نے ایسے بھی جیالوں کو دیکھا جو اسی دنیا کا حصہ ہیں اور شرک و الحاد کے پنجے میں پنجہ ڈال کر اس سے نبرد آزما ہیں انکی پہچان نہ جھکنا ہے انکی پہچان ڈٹے رہنا ہے انکی پہچان مزاحمت ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جدیدیت اور مہدویت دو ایسے نظریات ہیں جو کئی مواقع پر ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ہیں جبکہ خود مھدویت ایک جدید ترین نظام حیات کا نوید بخش نظریہ ہے۔ مہدویت اور جدیدیت کے درمیان ٹکراو کو سمجھنے کے لئیے ضروری ہے کہ ہم دیکھیں جدیدیت کیا ہے اور اسکا مہدویت سے ٹکراو کیوں ہے ؟
چنانچہ اس وقت سے آج تک جتنے سیاسی زخم خوردہ تھے اورہیں ان گدھ صفت بے بصیرت انسان دشمنوں کی تمنا رہی ہے کہ یہ انقلاب اسلامی کسی طرح ختم ہوجائے مٹ جائے اور تباہ وبرباد ہوجائے مگر مثل ہے کہ لاش خوروں کے منانے سے جانور نہیں مرتا
مجموعی طور پر روایات کو مذکورہ بالا ان کے چھ مشمولات کے ساتھ پرکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی روایت غیبت کے دور میں قیام اور حکومت کے جواز پر سوال نہیں اٹھا سکتی، بلکہ یہ روایات ایسے قیاموں کو حرام اور باطل قرار دیتی ہیں جن میں ضروری شرائط نہ ہوں یا کرپٹ مقاصد اور خواہشات کی بنیاد پر قیام ہوا ہو۔
یہ سب ایک منصوبہ بند اس قدر منظم سازش کے تحت ہوا ہے کہ ہم کبھی اسے نہ سازش ماننے کے لئے تیار ہوں گے نہ اس کی منصوبہ بندی کا اعتراف کریں گے، خواہشوں کو اگر لگام نہ دی جائے تو یہ انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتیں اور آج کی دنیا خواہشوں کو ہمارے سامنے اس انداز سے سجا کر پیش کرتی ہے کہ اگر انسان انکی طرف مائل نہ ہو تو گو کہ انسان کی ہی نہیں ہے
کچھ لوگ بجائے اس کے کہ جوانوں کی رہنمائی کریں انکو درپیش چیلنجز کا جواب دیں یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم تو اپنی جوانی کے دور میں اتنے آزاد خیال نہ تھے، ہم نے بھی جوانی کا دور دیکھا ہے ہم تو ایسے لا ابالی نہ تھے، ہم تو اتنے غیر ذمہ دار نہ تھے، آج کے جوانوں سے تو اللہ کی توبہ، اس طرح کی باتیں جو ہمارے بزرگ کرتے ہیں تو انہیں ذرا اپنا دور بھی دیکھنا چاہیئے۔
جناب ابو الفضل العباس علیہ السلام کی یہ منزلت یوں ہی نہیں ہے اس کے پیچھے ، آپکی غیرت، وفا ، شجاعت، آپکا ثبات قدم ،آپکی استقامت و پائداری اور لفظوں کو سمیٹ کر کہا جائے تو آپکا خلوص ہے
زمانہ بدل سکتا ہے دنیا بدل سکتی ہے، وقت گزر سکتا ہے، مگر کربلا کا درس ہمیشہ زندہ و پایندہ رہے گا۔ اس لئیے کربلا صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ صبر، استقامت اور وفاداری کا وہ نصاب ہے جس کی ضرورت دنیا کو ہمیشہ رہے گی ۔