ان تمام صفات و خصوصیات کو دیکھتے ہوئے اور دنیا میں رائج فاسد نظام کی بنا پر موجودہ ظلم و جور کے پیش نظر عصر غیبت میں ہم سب کی اہم تربیتی ذمہ داریوں میں ایک یہ ہے کہ ایسی با صلاحیت نسل کی تربیت کی جائے جو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی آرزوں کی تکمیل کر سکے ، ماہ مبارک رمضان بہترین فرصت ہے اپنے اندر ان صفات کو بارور بنانے کے لئے جو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ساتھیوں کے صفات ہیں ۔
اسلامی معاشرے کی بنیاد تو حید کے محکم اور مستحکم تصور پر رکھا گیا ہے۔لہذا اسلامی معاشرے کی اصل بنیاد عقیدۂ توحید پر ہی ہے۔ توحید یعنی تمام کائنات کاا یک اور واحدخالق و مالک جس نے تمام کائنات کو بنایا ہے۔ اور انسان کیلئے کائنات کی تمام اشیاء کو مسخر کردیا ہے۔ انسان کو چاہئے کہ نہ صرف اپنے خالق کے ساتھ عبادت و ریاضت کے ذریعے رابط قائم کرے بلکہ اپنے بہترین معاملات کی بنیاد پر اپنے جیسے دیگر انسانوں کے ساتھ بھی مرتبط رہے۔
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گذار، سب سے زیادہ نماز روزہ کرنے والے تھے۔ آپ ہی سے لوگ نماز شب کی تعلیم لیتے تھے۔ آپ مسلسل دعاؤں سے وابستہ رہنے والے اور نوافل قائم کرنے والے تھے۔ کسی ایسے شخص کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا جو اوراد و اذکار کا اتنا پابند ہو کہ صفین کے میدان جنگ میں انتہائی خوفناک جنگ کی کالی رات ( لیلۃ الہریر ) میں مصلائے عبادت بچھا دے اور اس پر کھڑے ہو کر بڑے اطمینان سے نماز ادا کرے جب کہ تیر آپ کے سامنے آ آ کر گر رہے ہوں۔
جب انسان یہ سوچ کر اپنے عمل کو مستمر و پائدار بناتا ہے کہ میرا عمل محض میرا عمل نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعہ سے ہم ایک ایسے منجی بشریت کی ظہور کی فضا فراہم کر رہے ہیں جو آئے گا تو دنیا میں امن و امان قائم ہوگا دنیا ظلم و ستم سے نجات پا جائے گی عدل و انصاف کی حکومت ہوگی تو ظاہر ہے پھر اس سامنے اسکی ذات نہیں ہوتی وہ اپنے عمل کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی با عمل بنانے کی کوشش کرتا ہے اور یہ وہ چیز ہے جس سے پورا معاشرہ ایک ساتھ اوپر اٹھتا ہے ۔
یہ جو ہمارا دور ہے ایک طرف تو یہ دنیاوی لذتوں کے دلدل میں دھنستے جانے کا دور ہے تو دوسری طرف میڈیا کے انحراف کا ایسے میں حیات طیبہ کی تلاش و جستجو انسان کو زمانے کی پلیدگیوں سے بچاتی ہے اس زندگی نے زمانے کی آلودگیوں کو مٹا کر بشریت کے لئے ایسی زندگی رقم کی ہے جس میں چین ہی چین ہے سکون ہی سکون ہے ۔
یقینا ہم اس مبارک مہینے میں جہاں اس بات کی کوشش کریں گے کہ اللہ سے خود کو نزدیک کریں وہیں یہ کوشش بھی ہونا چاہیے کہ اللہ کی مخلوق کے کام بھی آ سکیں اس لئے کہ خلق خدا کی خدمت کے بغیر خلق خدا کو فائدہ پہنچائے بغیر ہم خدا تک نہیں پہنچ سکتے ہیں ۔
یوم بعثت ایک بہترین موقع ہے اپنا محاسبہ کرنے کے لئے اس لئے کہ یہ وہ دن ہے جو انصاف و عدل کی تحریک کے آغاز کا دن ہے ، حریت و آزادی کے مزہ سے دنیا کو آشنا کرانے کا دن ہے تہذیب نفس و تطہیر باطن کی طرف رجوع کا دن ہے
بانی انقلاب نے اس دن کو ایام اللہ سے تعبیر کیا، اہل ایران کو یہ دن مبارک ہو، آج اس اسلامی انقلاب کو چوالیس سال ہوگئے، اسلام ناب کا پرچم سر بلند ہے اور سر بلند رہیگا، اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والوں کو اس انقلان کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیئے کہ اس کی بنیادوں میں کیسے کیسے پاکیزہ نفوس کا پاک خون شامل ہے۔
بیسویں صدی کا یہ عظیم الشان انقلاب نہ فقط ایران بلکہ دنیا بھر کے مظلوم اور مستضعف قوموں کے لئے اُمید بن کر ظہور پذیر ہوا ۔اس انقلاب نے ایک منصفانہ ،عادلانہ اور صالحانہ نظام تشکیل دیا ۔جس نظام میں تمام مظلوم اور مستضعف قوموں نے اپنا قسمت آزمایا اور الحمد اللہ از انقلاب تا ایں دم یہ صالحانہ نظام ،جابرانہ ،غیر منصفانہ،ظالمانہ اور طاغواتی نظام پر حاوی رہا