مجالس سید الشہداء سے بڑھ کر اور کونسی جگہ ہے جہاں پر احیاء امر اہلبیت اطہار علیھم السلام ہوتا ہو ، یہ ایام عزا ہی کی برکت ہے کہ ہم حق کے آئینہ پر پڑی گرد کو ان ایام میں صاف کرتے ہیں ، باطل کے چہرے سے نقاب نوچی جاتی ہے۔
یہ ہمارے اس امام کا کردار جس پر ہم گریہ کرتے ہیں روتے ہیں جس کے مصائب پر آنسو بہاتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم ایسے لوگ ہیں جو اس امام مظلوم کی شخصیت سے واقف ہوں اس کے فضائل سے آشنا ہوں ، ایام عزا میں ہماری ذمہ داری ہے کہ اس شخصیت کے ان پنہاں گوشوں کو لوگوں کے سامنے لائیں جن میں فضائل و کمالات کا ایک لا متاہی سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہے ۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: کہتے ہیں اللہ نے انسان کو رشتوں کے حصار میں اس لئے بھیجا ہے کہ دنیا میں پہنچ کر انسان خود کو اکیلا محسوس نہ کرے ہر رشتہ جس سے انسان منسلک ہے وہ خدا کا بنایا ہوا ہے ، انسان نہ اپنے بھائی کے انتخاب میں آزاد ہے نہ ماں […]
امام حسین علیہ السلام کی انقلابی تحریک مختلف پہلووں پر مشتمل تھی، جن پر امام سجاد علیہ السلام نے مدینہ سے کربلا تک کے سفر کے دوران بہت اچھی طرح روشنی ڈالی۔
جناب مسلم ابن عوسجہ امام حسین علیہ السلام کے ان جانثار اصحاب میں ہیں جنہوں نے حضور سرورکائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کا شرف حاصل کیا آپکا شمار صدر اسلام کے ان بہادر جنگجو اور شجاع افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے آذربائیجان اور دیگر علاقون کی فتح میں مسلمان لشکر کی ہمراہی کی۔
در اصل پیغمبرِ اکرم ؐ کو بخوبی علم تھا کہ ان کے اہلبیت علیھم السلام کے ساتھ امت نہایت ہی ناروا سلوک روا رکھے گی۔ اسی لئے آپ ؐ نے اپنی زندگی میں بار بار اہلبیت کی عظمت و کرامت اپنے اصحاب کے سامنے بیان فرمائی۔
کیا کربلا کے واقعے کے اصل بانی کوفی تھے؟ کیا شیعہ امام حسین (علیہ السلام) کے قتل میں شریک تھے جیسا کہ بنی امیہ کے فکری احفاد دعویٰ کرتے ہیں؟
عزت کو گوہر نایاب کے طور پر بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہ ہر جگہ ہاتھ نہیں آتی اور وہیں ملتی ہے جہاں انسان بندگی کی حدوں کو نہیں لانگتا اور حدود بندگی کی پاسداری و نگہداشت آسان نہیں ہے چنانچہ صاحب تفسیر المیزان علامہ طباطبائی لکھتے ہیں کہ کلمۂ عزت، نایابی کے مفہوم کو بیان کرتا ہے لہذا جب کہا جاتا ہے کہ فلاں چیز عزیز ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس تک آسانی سے رسائی ممکن نہیں ہے
ابن زیاد کے حکم کے مطابق قیس کے ہاتھوں کو پشت سے باندھ کر دار الامارہ کی بلندی پر لے جایا گیا اور جلاد نے بلندی سے قیس کو گرا دیا جس سے آپ کی بدن کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور آپ نے جان جان آفریں کے سپرد کی یقینا جناب مسلم کی طرح گرتے گرتے قیس نے آواز دی ہوگی السلام علیک یا ابا عبد اللہ الحسین ۔